پاکستان کے صوبے پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں پولیس نے پیر کو رات گئے دو ترک کمپنیوں البراک اور اوز پاک گروپ کے دفاتر پر چھاپے مارے اور عملے کو زدو کوب کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔اوز پاک کے پراجیکٹ کوآرڈینیٹر چاغلے اوزل نےپی ٹی این اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے دفتر میں گھس پر ملازمین کو مارا پیٹا اور ان کی جیبوں سے موبائل فون نکال کر ساری فوٹیجز بھی ڈیلیٹ کیں۔پولیس نے چھاپے کا کوئی پیشگی نوٹس نہیں دیا اور نہ ہی ان کے پاس عدالت کی طرف سے کوئی اجازت نامہ تھا۔ ترک کمپنی البراک اور اوز پاک لاہورمیں صفائی کا کام کرتی ہیں۔ دونوں کمپنیوں نے 2012 میں لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ساتھ شہر کی صفائی کا ٹھیکہ کیا تھا۔ دونوں کمپنیوں کے درمیان معاہدہ 31 دسمبر 2020 کو ختم ہو رہا ہے۔لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایل ڈبلیو ایم سی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمران علی سلطان کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مطابق البراک نے ٹھیکے کی مدت ختم ہونے کے بعد اپنے تمام اثاثے ایل ڈبلیو ایم سی کے حوالے کرنے ہیں۔ اس وقت البراک کے پاس 750 گاڑیوں کا ایک قافلہ ہے جس میں کوڑا کرکٹ اٹھانے والے ٹرک، لاریز اور دیگر گاڑیاں شامل ہیں۔ اوز پاک کے پراجیکٹ کوآرڈینیٹر چاغلے اوزل نےپاک ترک نیوز اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ویسٹ منیجمنٹ کے ساتھ کئے گئے معاہدے میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ ٹھیکہ ختم ہونے کے بعد گاڑیاں ایل ڈبلیو ایم سی کے حوالے کی جائیں گی۔ معاہدے کے تحت لاہور میں صرف دو ورکشاپس ایل ڈبلیو ایم سی کو دینی ہیں جو انہوں نے اوز پاک اور البراک کو دی تھیں اور آج یہ ورکشاپ پہلے سے بہتر حالت میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے اوز پاک کے دفتر کے تمام سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز اور ڈی وی آر بھی اٹھا کر لے گئی ہے۔ پولیس نے ناصرف مقامی عملے کے ساتھ بدتمیزی کی بلکہ ترک حکام کے ساتھ بھی انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے متعلق شکایت درج کروا دی گئی ہے۔ کل لاہور میں ترک قونصل جنرل کے ساتھ ملاقات ہونی ہے جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ایل ڈبلیو ایم سی کا موقف ہے کہ یہ تمام گاڑیاں معاہدے کے مطابق اوز پاک نے ہمارے حوالے کرنی ہیں کیونکہ البیراک اور اوز پاک کے ساتھ معاہدے میں مزید توسیع کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ ادھر اوز پاک نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نظام الدین نے کہا ہے کہ پاکستان جیسے دوست ملک میں کام کرتے ہوئے اس طرح کے رویئے کی بالکل توقع نہیں تھی۔ کمپنی 2012 سے یہاں کام کر رہی ہے لیکن پیر کی رات جس طرح پولیس نے البیراک اور اوز پاک کے دفاتر پر حملہ کیا وہ تیسری دنیا کے ملک میں بھی نہیں کیا جاتا۔پیر کی رات پولیس نے کسی نوٹس اور پیشگی اطلاع کے بغیر اوز پاک کے دفاتر پر چھاپے مارے اور کمپنی کی گاڑیوں اور دیگر سامان پر زبردستی قبضہ کر لیا۔ پولیس نے دفتر کے ملازمین اور منیجرز کو زبردستی دفاتر سے باہر نکال دیا۔ پولیس چھاپے کے دوران ملازمین نے جو فوٹجز بنائیں انہیں کیمروں سے زبردستی ڈیلیٹ کر دیا گیا۔اوز پاک کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے دورہ پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کے کئی معاہدے طے کئے تھے لیکن گزشتہ رات پولیس کے چھاپوں نے دو برادر اسلامی ملکوں کے سیاسی رہنماوٗں کے فیصلوں پر پانی پھیر دیا۔البیراک اور اوز پاک کے ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ دونوں کمپنیاں دنیا کے تین براعظموں کے درجنوں ممالک میں کام کر رہی ہیں۔2012 سے اب تک دونوں کمپنیوں نے پاکستان میں 15 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ دونوں کمپنیاں پاکستان کے مختلف شہروں میں صفائی کا کام انجام دے رہی ہیں اور پاکستانی عوام کو صفائی کے اعلیٰ معیار کی خدمات فراہم کر رہی ہیں۔دونوں کمپنیاں لاہور اور راولپنڈی میں صفائی کی وہ خدمات انجام دے رہی ہیں جو شائد ترکی کے کسی شہر میں نہیں ہیں۔ دونوں کمپنیاں پاکستان میں کوڑا اٹھانے کی جدید ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہیں۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ساتھ اوز پاک کے کاروباری تعلقات انتہائی خوشگوار ہیں۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کے ساتھ اوز پاک کا معاہدہ فروری 2019 میں ختم ہو گیا تھا تاہم اس میں نو ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔ اوز پاک کے کروڑوں روپے کے واجبات ابھی تک نہیں ملے ہیں لیکن اس کے باوجود اوز پاک نے لاہور میں صفائی کے کام کو متاثر نہیں دیا کیونکہ کمپنی نہیں چاہتی کہ دو کمپنیوں کے کمرشل جھگڑے میں لاہور کے عوام کو نقصان پہنچے۔لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے اس فیصلے سے دکھ ہوا جس میں پولیس کو استعمال کر کے پاکستان میں ترک سرمایہ کاری کو سبوتاژ کیا گیا۔ اوز پاک اس واقعے کی قانونی شکایت جلد ہی درج کروائے گی۔پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے واقعے کے باوجود ترک عوام کی پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔