انقرہ (پاک ترک نیوز)
حالیہ برسوں میں ترکیہ میں تنہا رہنے کو ترجیح دینے والے افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کووڈ کے وبائی مرض کے بعد سے آنے والی یہ تبدیلی ایک نئے دور کی نشاندہی کر رہی ہے جس میں کام، تعلیم، طرز زندگی کے انتخاب میں حرکیات کے اثرات کے ساتھ روایتی خاندانی ڈھانچہ اور سماجی تعلقات نئی شکل اختیار کر رہے ہیں
ترکیہ کے شماریاتی ادارےکے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق ایک فرد والے گھرانوں کی تعداد جو 2014 میں 2.9 ملین تھی۔وہ 2019 تک مسلسل بڑھ کر 4 ملین تک پہنچ گئی۔ کووڈ کے وبائی مرض نے اس رجحان کو مزید تیز کر دیا ہے۔ 2020 میں، وبائی مرض کے عروج کے دوران، تنہا رہنے والے لوگوں کی تعداد 4.4 ملین تک پہنچ گئی۔
پچھلے 10 سالوں میں، 2021 میں واحد فرد والے گھرانوں کی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، جب وبائی امراض کے اثرات پر زور دیا گیا۔ اس سال ایک فرد والے گھرانوں کی تعداد تقریباً 377,000 اضافے کے ساتھ 4.7 ملین ہو گئی۔جبکہ 2023کے اختتام پر یہ تعداد 5ملین خاندانوں سے تجاوز کر چکی ہے۔
دریں اثنا ترکیہ میں لوگوں کی بود وباش کے دیگر رجحانات سے پتہ چلتا ہے کہ گھرانوں کی تعداد چاہے باشندے آپس میں تعلق رکھتے ہوں یا نہ ہوں پچھلے سال 26.3 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ 2022 میں یہ تعداد 26 ملین تھی۔ اسی طرح پچھلے سال2023میں شادی شدہ خاندانوں پر مشتمل گھرانوں کی تعداد جن میں صرف والدین اور کم از کم ایک بچہ تھا، 16.7 ملین، صرف ماں اور بچے 2.1 ملین اور صرف باپ اور بچے تقریباً 630,000 گھرانے تھی۔ جبکہ توسیع شدہ خاندانوں پر مشتمل گھرانوں کی تعداد 3.4 ملین تھی۔