سلامتی کونسل میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی درخواست پر ووٹنگ آج متوقع

اقوام متحدہ(پاک ترک نیوز)
فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ فلسطین کو اقوام متحدہ میں مستقل رکنیت دینے کے لیے سلامتی کونسل میں رائےشماری سے دستبردار ہوجائیں۔
فلسطینی امریکی اور اسرائیلی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ فلسطینیوں کو سلامتی کونسل میں مکمل رکنیت کی قرارداد منظور کرنے کے لیے ووٹ حاصل کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ اسے ویٹو کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔توقع ہے کہ سلامتی کونسل آج جمعرات کو ایک مسودہ قرارداد پر رائے شماری کرے گی جو فلسطین کو اس کے موجودہ مبصر کی حیثیت کے بجائے اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دے گی۔
امریکی حکام کے مطابق گذشتہ تین سالوں سے فلسطینی حکومت اور امریکی انتظامیہ کے درمیان تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عباس کا خیال ہے کہ امریکی انتظامیہ فلسطین اسرائیل تنازع میں دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے لیے دباؤ نہیں ڈال رہی ہے۔جبکہ امریکی حکومتی ذرائع کا کہان ہے کہ فلسطینیوں کو سلامتی کونسل کے 8 ارکان کی حمایت حاصل ہے جن میں روس، چین اور الجزائر شامل ہیں اور انہیں قرارداد کی منظوری کے لیے 9 ووٹ درکار ہیں۔
توقع ہے کہ برطانیہ فلسطین کو اقوام متحدہ میں رکنیت دینے کی قرارداد پر ووٹنگ سے باز رہے گا۔ جبکہ امریکہ اور اسرائیل فرانس، سوئٹزرلینڈ، جاپان، جنوبی کوریا اور ایکواڈور پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ قرارداد کے خلاف ووٹ دیں یا ووٹنگ سے باز رہیں۔
قبل ازیں سلامتی کونسل کی خصوصی کمیٹی فلسطین کی درخواست پر اتفاق رائے قائم کرنے میں ناکام رہی تھی ۔جس نتیجے میں اب معاملہ15رکنی کونسل کی ووٹنگ سے طے ہوگا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More