ایشیائی ترقیاتی بنک پاکستان کو آئی ایم ایف سے کلین چٹ ملنے پر ہی مدد کر سکتاہے۔ کنٹری ڈائریکٹر اے ڈی بی
اسلام آباد (پاک ترک نیوز)
ایشیائی ترقیاتی بنک(اے ڈی بی) کی جانب سے پاکستان کو مدد کی فراہمی اسی صورت ممکن ہوگی ۔جب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ملک کو کلین چٹ دیتے ہوئے اسے نیا پروگرام دیتا ہے۔
یہ بات اے ڈی بی کے پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر یونگ یی نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈکے لوگوں کے ساتھ میری بات چیت اور موجودہ حکومت کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے وہ بہت پر امید ہیںکہ فنڈ کی طرف سےپاکستان کو نیا پروگرام جلد مل جائے گا۔انہوں نے واضح کیاکہ اے ڈی بی کی پاکستان کے لئے امداد صرف فنڈ سے کلین چٹ کے ساتھ ہی ممکن ہو سکے گی۔
پاکستان کی معیشت کے لیے محتاط امید کا اظہار کرتے ہوئے اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ پچھلے سال کی غیر یقینی صورتحال اب دور ہو چکی ہے۔آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ نے معیشت کے لئے معجزے کا کام کیا ہے۔ جس سے اب معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔ اور یہ آئی ایم ایف سے ملک کے معاہدے ہی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کےمرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 3 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے میں 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرمائے کی دستیابی کا فوری مسئلہ اگرچہ حل ہو گیا ہے ۔ اور ڈیفالٹ کا خطرہ بھی ٹل گیا ہے۔تاہم معیشت کوآئی سی یو سے باہر لانے کے لئے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
یونگ یی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کی متواتر نئی بلندیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل جب یورو بانڈ کی ادائیگی واجب الادا تھی تو میڈیا میں قیاس آرائیاں کی جاتی تھیں کہ آیا ملک ادائیگی کرنے کے قابل ہو گا یا نہیں۔ اس نے معیشت پر سے لوگوں کے اعتماد کومتزلزل کر دیاجس سے پیدا ہونے والے اتار چڑھاؤ نےنہ صرف ماکیٹ کو متاثر کیا بلکہ اس سے شرح مبادلہ میں بھی اتار چڑھاؤ پیدا ہوا۔مگراس بار اپریل میں جب1 ارب ڈالر یورو بانڈ کی ادائیگی واجب الادا تھیتو یہ ادائیگی آرام سے کر دی گئی۔ جو کہ مارکیٹ کے بہتر اعتماد کی نشاندہی کرتا ہے۔ اسی طرح دیگر مثبت اشارے جیسے بیرونی کھاتوں کے خسارے میں کمی اور ترسیلات زر کی وصولی میں بہتری نے بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بہتر کیا ہے۔ تاہم مالیاتی خسارے کے چیلنجز بدستور موجود ہیں۔ ان کے پیچھے ایک بڑی وجہ سود کی بلند شرح اور قرض کی ادائیگی کا زیادہ بوجھ ہے۔
اےڈی بی کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ساتھانکی پہلی ملاقات میںوزیر خزانہ نے اصلاحات کو لاگو کرنے اور ان پر عمل کرنے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیر خزانہ کے حالیہ بیانات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو مزید معاشی نسخوں کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی طور پر عام تاثر یہ ہے کہ پاکستان جانتا ہے کہ اسے کیا کرنے کی ضرورت ہے لیکن وہ کبھی نہیں کرتا۔ "اس پر عمل کریں جو آپ جانتے ہیںاور جس کے کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اے ڈی بی انتظامیہ اس مشکل وقت میں حکومت کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔ ایجنسی اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت کو سمجھتی ہے کہ قرض ایک اضافی بوجھ کے بجائے پائیدار ہے جو ملک کو درپیش رکاوٹوں کو دور نہیں کرتا ہے۔جب کہ معیشت بحال ہو رہی ہے، اب بھی آگے بڑھنے میں غیر یقینی صورتحال ہے۔ اس غیر یقینی صورتحال کو دور کرنے کا انحصار حکومت کی اقتصادی اور ساختی اصلاحات کو نافذ کرنے کے عزم اور صلاحیت پر ہے۔