سوئفٹ نظام کی چھٹی، روس اور ایران نے اپنی کرنسیوں میں بینک ٹرانسفر شروع کردیا

تہران (پاک ترک نیوز)
برکس کے ارکان روس اور ایران نے سرحد پار لین دین کے لیے سوئفٹ ادائیگی کے نظام کو باضابطہ طور پر ترک کر دیا ہے۔ دونوں ممالک براہ راست بینک ٹرانسفر کے ذریعے بین الاقوامی تجارت کے لیے ادائیگیاں شروع کریں گے۔
ایرانی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس اور ایران کے درمیان تجارت کے لیے اب سوئفٹ ادائیگی کے نظام کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ دونوں ممالک نے براہ راست بینکوں کے ذریعے لین دین کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ برکس کے دونوں ممبران اپنی متعلقہ مقامی کرنسی میں براہ راست بینک ٹرانسفر کریں گے نہ کہ امریکی ڈالر میں۔تاہم بغیر سوئفٹ کے براہ راست بینک ٹرانسفر کا یہ معاہدہصرف روس اور ایران کے درمیان ہے۔ اور اس میں تاحال دیگر برکس ممالک شامل نہیں ہیں۔
روس اور ایران دونوں پر 2022 میں سوئفٹ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ جب دونوں ممالک امریکی پابندیاںکی زد میں آئے تھے۔ تاہم انہیں چند مخصوص شعبوں میں لین دین کے لیے سوئفٹمیں حصہ لینے کی اجازت تھی۔ لیکن اب انہوں نے اسے ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں برکس ممالک ایران اور روس کے مرکزی بینک اب براہ راست بینک ٹرانسفر کو آسان بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ایران کے مرکزی بینک اور بین الاقوامی امور کے نائب سربراہ محسن کریمی نے تصدیق کی ہے کہ ملک کو اب روس کے ساتھ تجارتی لین دین کے لئے سوئفٹ کی ضرورت نہیں ہے۔اور برکس کے دونوں ارکان اب سوئفٹکو مکمل طور پر سائیڈ لائن کرکے براہ راست بینک ٹرانسفرکے ذریعے امریکی پابندیوں کا توڑ کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے دونوں ممالک کے لین دین کے پیغامات کی ترسیل کے نظام کو ایک دوسرے سے جوڑ دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب دونوں ممالک کے مرکزی بینکوں کو ایک دوسرے سے رابطے کے لیے سوئٹزرلینڈ کی ضرورت نہیں ہے۔چنانچہ اب دونوں ممالک کے کمرشل بینک ایک دوسرے کے ساتھ درمیانی تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More