رفاہ اور خان یونس میں فضائی حملے، متعدد فلسطینی شہید، اسرائیل نے 3 اپنے شہری بھی مار دیے

غزہ(پاک ترک نیوز) خان یونس اور رفاہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 2 صحافیوں سمیت متعدد فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ صہیونی فوج کی فائرنگ سے ان کے اپنے ہی 3 شہری مارے گئے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے، رفاہ میں رہائشی عمارت پر طیاروں کی بے رحمانہ بمباری کے نتیجے میں 4 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی اور 15 لاپتا ہو گئے ہیں، اسرائیل کی جانب سے شہیدہ خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر کے گھر کو نشانہ بنایا گیا جنہوں نے کئی بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دی ہوئی تھی۔
اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے رفاہ میں ابو ضبعہ اور عاشور خاندانوں کے گھروں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں 25 افراد شہید ہوئے، ادھر خان یونس میں حملے کے نتیجے میں فرحانہ سکول میں ریسکیو کے عمل میں مصروف 3 سول ڈیفنس اہلکار جاں بحق ہو گئے۔
خان یونس میں ہی الجزیرہ ٹی وی کے کیمرا مین سمیت 2 صحافی شہید ہوئے، الجزیرہ کے کیمرامین سمر ابو داقہ اور فلسطینی نیوز پریس ایجنسی کے رامے بدیر کو کوریج کے دوران براہ راست ڈرونز کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
صحافیوں کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے کارلوس مارٹینس ڈی لا سرنا نے لوگوں کو غزہ میں صحافیوں کے قتل عام کیخلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کے قتل میں ملوث قوت کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے آزاد اور خود مختار بین الاقوامی تحقیقات کی ضرورت ہے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کا صحافیوں کی شہادت کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی افواج کی کارروائیوں میں جاں بحق ہونے والے صحافیوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، اب یہ پریس فریڈم کا معاملہ بن چکا ہے، ہم جانتے ہیں کہ فلسطینی صحافیوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے حماس کی قید میں موجود 3 یرغمالی مارے گئے، ہلاک ہونے والوں میں 2 اسرائیلی فوجی اور ایک شہری شامل ہے، تینوں اسرائیلی شہری حماس جنگجوؤں کے ساتھ جنگ میں نشانہ بنے، فوجیوں نے غلطی سے اپنے ہی شہریوں پر فائرنگ کی۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More