اسلام آباد (پا ک ترک نیوز)
پاکستان کے ساتھ نئے طویل مد تی پروگرام پرگفت و شنید اور ملک میں آئندہ سال کے بجٹ کی تیاری کا باقاعدہ عمل شروع ہونے سے قبل عالمی مالیاتی فنڈ کا ایک مشاورتی وفدسفارشات کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کرے گا۔
وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آنے والے چند دنوں میں آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچے گا ۔ یہ وفد اپنے قیام کے دوران وزیر خزانہ سمیت وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کرے گا ۔ جن میں پاکستان کی فنڈ کو نئے ،بڑی مالیت کے اور طویل مدتی پروگرام کی درخواست پر تفصیلی گفتگو کی جائے گی ۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف کا وفدپاکستان کو مالیاتی استحکام کے لئے درکار پالیسیوں، اصلاحات اور دیگر امور پرفنڈ کیسفارشات بھی پہنچائے گا۔
اس ضمن میں آئی ایم ایف کے وفد کے دورے کی تاریخ اور ملک کو دئیے جانے والے نئے پروگرام کے حجم یا دورانیے کی وضاحت کئے بغیر آئی ایم ایف کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ ماہ 3 بلین ڈالر کا قلیل مدتی پروگرام مکمل کیا۔ جس سے خود مختار ڈیفالٹ کو روکنے میں مدد ملی۔مگر وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے ایک نئے اور طویل مدتی پروگرام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔اس حوالے سےتمام پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک ممکنہ نئے پروگرام کے تحت مالی سال 25 کے بجٹ، پالیسیوں اور اصلاحات پر بات کرنے کے لیے مئی میں ایک مشن کے پاکستان کا دورہ کرنے کی توقع ہے۔
پاکستان نے گزشتہ موسم گرما میں ڈیفالٹ کو آسانی سے ٹال دیا اور اس کی 350 ارب ڈالر کی معیشتحالیہ آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل کے بعد مستحکم ہوئی ہے۔ملک میں مہنگائی اپریل میں کم ہو کر 17 فیصد کے قریب آ گئی ہے جو گزشتہ مئی میں ریکارڈ بلند ترین 38 فیصد تھی۔اگرچہ ملک نے درآمدی کنٹرول کے طریقہ کار کے ذریعے اپنے بیرونی کھاتوں کے خسارے کو کنٹرول کیا ہے۔ اسکے باوجود پاکستان کواب بھی ایک بڑے مالیاتی خسارے کا سامناہے۔ جبکہ ملک کی کا عمل جمود بلکہ منفی رہنے کے بعد اس برس تقریباً 2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
یاد رہے کہ ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ ملک کو امید ہے کہ مئی میں آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرضے پر اتفاق ہو جائے گا۔اب توقع ہے کہ پاکستان کم از کم 6 ارب ڈالرطلب کرے گا اور لچک اور پائیداری ٹرسٹ کے تحت فنڈ سے اضافی فنانسنگ کی درخواست بھی کرے گا۔