غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے بین الاقوامی امن کانفرنس بلائی جائے ۔ او آئی سی کا اقوام متحدہ سے مطالبہ

اقوام متحدہ (پاک ترک نیوز)
پاکستان نےاقوام متحدہ میں اسلامی ملکون کی تنظیم او آئی سی کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ہونے والی جارحیت روکنے کے لیے عالمی امن کانفرنس بلائی جائے۔
امن کانفرنس کا مقصد اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مشرق وسطیٰ کے اس بڑے تنازعے کو ختم کر کے دو ریاستی حل کا اطلاق کرنا ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب قطر، مصر ثالث کے طور پر جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں۔ تاہم ابھی تک اسرائیل نے اس مذاکراتی عمل میں حصہ نہیں لیا ہے۔یہودی ریاست نے جارحیت روکنے کے لیے پوری مسلم دنیا کے ملکوں کے مطالبے کو نظر انداز کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ اور امن کے لیے کوشاں کارکن غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن جنگ چھٹے ماہ میں داخل ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے اور ابھی جاری ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ تاکہ اسرائیل فوری طور پر غزہ میں جارحیت روکے۔ منیر اکرم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے او آئی سی کی قائم مقام چیئر کے طور پر خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی امن کانفرنس بلائی جائے۔ انہوں نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ امریکہ نے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کے آخری مہینوں سے فلسطینی عوام کے مصائب اور تکالیف ختم نہیں ہو رہی ہیں۔ انسانی جانوں کا بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ گھر ، سکول، ہسپتال، مذہبی عبادات کے مراکز تباہ ہوچکے ہیں اور اسرائیل طاقت کے ذریعے اپنا قبضہ پکا کر رہا ہے۔
پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی ناکہ بندی اور امدادی کارروائیوں میں رکاوٹوں کی وجہ سے بھوک سے لوگوں کے مرنے اور قحط کا شدید خطرہ ہے۔ فلسطینی بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور ان کو بچانے کے لیے نہ خوراک ہے، نہ دودھ ہے اور نہ ادویات ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری غزہ میں اسرائیلی جنگ کے دوران 30 ہزار 600 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ 75 ہزار کے قریب زخمی ہیں اور 23 لاکھ کے قریب بےگھر ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More