دی ہیگ (پاک ترک نیوز)
انتہائی دائیں بازو کےایک ملعون ڈچ شہری نے ترک سفارت خانے کے باہر مظاہرے میں قرآن پاک کے ایک نسخے کو روند ڈالا جس سے درجنوں مخالف مظاہرین مشتعل ہوگئے۔
جمعہ کے روز ہونے والے اس شر انگیز اور انتہائی قابل مذمت واقعے کے بارے میںڈچ حکومت نے پہلے ہی کہ دیاتھا کہ اس کے پاس اسے روکنے کے لیے کوئی قانونی اختیار نہیں ۔جس کے بعدصحافیوں نے دیکھا کہ انتہائی دائیں بازو کے گروپ پیگیڈا کی ڈچ شاخ کی قیادت کرنے والے ایڈون ویگنز ویلڈ نے قرآن کے ایک نسخے کو نقصان پہنچایا۔ اس کے ساتھ دو افراد اور بھی تھے۔
پولیس نے اس گلی تک رسائی بند کر دی تھی جہاں ترک سفارت خانہ واقع ہے اور وہاں پچاس کے قریب جوابی مظاہرین بھی موجود تھے۔ ان میں سے کچھ نے ویگنز ویلڈ پر پتھراؤ شروع کر دیا جب اس نے اسلام کی مقدس کتاب قرآن کے صفحات پھاڑے۔ڈھال اور لاٹھیوں سے لیس 20 کے قریب پولیس نے مداخلت کی جب ہجوم میں سے کچھ افراد نے اس کا تعاقب کرنے کی کوشش کی اور اس ملعون کو بھاگنے کا موقع فراہم کر دیا۔
جمعہ کی صبح ہالینڈ کی ترک نژاد وزیرِ انصاف دلان یسیلگوز نے اس شر انگیز اور انتہائی قابل مذمت وقعے کے رونما ہونے سے قابلِ اسے افسوس قرار دیتے ہوئےکہا کہ ملک کے قوانین میں ایسے مظاہرے کی اجاز ت موجود ہے۔اور اس مذموم حرکت کے سدباب کے لئے حکومت کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔
اس سے قبل ملعون ویگنز ویلڈکو جنوری میں اسی طرح کے ایک مظاہرے کے دوران ڈچ پارلیمنٹ کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی اپر مقدمے کا سامنا ہے۔
دریںاثنا ایک اور انتہائی دائیں بازو کی جماعت پی وی وی کے رہنما گیرٹ ولڈرز نے پیگیڈا کی طرف سے جمعہ کے مظاہرے کی حمایتکا اعلان کیا تھا۔جس سے اندیشہ ہے کہ ملک میںایسے مزیدمذموم واقعات بھی رونما ہو سکتے ہیں۔حال ہی میں یورپ کے دیگر ممالک میں بھی قرآن پر ایسے ہی حملے ہوئے ہیں۔جولائی کے اواخر میں دو افراد نے سویڈش پارلیمنٹ کے سامنے قرآن مجید کے ایک نسخے کو آگ لگا دی تھی اور اس سال ڈنمارک میں بھی ایسے ہی واقعات پیش آ چکے ہیں۔
رواں سال کے آغاز سے جاری ایسےشر انگیز مظاہروں نے دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑادی ہے ۔اور اس کے سدباب کے لئے امت مسلمہ کی نمائندہ تنطیمیں عمومی مزمتی بیانات سے آگے کوئی بھی عملی اقدام اٹھانے میں ناکام رہی ہیں۔اور مسلم ممالک کےحکمرانوں کی یہی بے عملی یورپ بھر میں انتہا پسند وں کو قرآن پاک کی بےحرمتی پر اکسا رہی ہے۔