نیویارک (پاک ترک نیوز)
اب سے چار برس بعد 2029میں انسانی تاریخ کا ایک نادر واقعہ اس وقت رونما ہوگا جب 2004میں دریافت ہونے والا سیارچہ اپوفس 99942 ہماری زمین کے انتہائی قریب سے گزرے گا۔
ناسا کی تحقیق کے مطابق سیارچے اپوفس کے زمین کے پاس سے گزرنے کو ابتدائی طور پر ٹورینو اثرات کے خطرے کے پیمانے پر سطح دو پر رکھا گیاتھا۔ جس کا مطلب ہے کہ اس سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کا کوئی امکان نہیں۔
مگر گذشتہ دسمبر میں جمع کئے گئےنئے اعدادوشمار کے مطابق اسکے زمین سے ٹکرانے کا 1.6سے 2فیصد تک امکان ہے۔جس کے نتیجے میں خطرے کی سطح کو بڑھا کر 4کر دیا گیا ہے۔جو کسی سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کے خطرے کی اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔اور اسی لئے اب یہ سیارچہ ناسا کے سائنسدانوں کے لئےتوجہ کا باعث بنتا جا رہا ہے۔
ناسا کے سینٹر فار نیئر ارتھ آبجیکٹ اسٹڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2029 میں کوئی براہ راست ٹکر نہیں ہوگی۔مگر سیارچہ زمین کے بہت قریب آ جائے گا۔اعدادوشمار کے مطابق اپوفس زمین کی سطح سے 32000ہزارکلومیٹر کے فاصلے سے گزرے گا جو بہت سے مصنوعی سیاروں سے زیادہ قریب ہوگا جو زمین کے گرد گردش کر رہے ہیں۔چنانچہ زمین کے مشرقی کرہ میں اس سیارچے کودوربین یا اسکے بغیر بھی دیکھا جا سکے گا۔
یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) نے اس فلائی بائی کو "ہماری زندگی کے نایاب ترین خلائی واقعات میں سے ایک” قرار دیا ہے۔اسکا کہنا ہے کہ نظام شمسی کے تمام معروف سیارچوں کے سائز اور مداروں کے ساتھ اثرات کے گڑھوں کا موازنہ کرنے سے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ پوفس جتنا بڑا سیارچہ ہر 5 سے 10 ہزارسال میں ایک بار زمین کے اتنا قریب آتا ہے۔