برلن(پاک ترک نیوز)
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تنازعہ کے پرامن حل کے امکانات اب پہلے سے کہیں زیادہ ہیں۔جس میں اہم بات یہ ہے کہ دونوں ملک متفق ہیں کہ اس تنازع کو پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز نے یہاں دورے پر آئے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہمیں ایک بار پھر اس بات پر زور دیتا ہوں کہ جرمنی کی جانب سے طویل مدتی اور قابل قبول حل تلاش کرنے میں مدد فراہم کرنے کی پیشکش اب بھی موجود ہے۔ ہم ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں اگر تمام فریقین چاہیں۔شولز نے باکو اور یریوان پر سمجھوتہ کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ سال 2024 خطے میں امن کا سال ہو سکتا ہے اور ہونا چاہیے۔ یہ ایک موقع اور ایک بڑی ذمہ داری بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یقیناً سب سے پہلے ہم نے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تنازع پر بات کی۔ اور ہم اس بات پر متفق ہیں کہ اس تنازع کو پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ اس کے امکانات پہلے سے بہتزیادہ ہیں۔جومن چانسلر کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان سرحدی حد بندی پر ابتدائی معاہدے کی حالیہ اطلاعات حوصلہ افزا ہیں اور اس رفتار کو برقرار رکھنے اور مزید جرات مندانہ اقدامات کرنےکی ضرورت ہے۔
اس موقع پر جرمن صھافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے بتایا کہ کاراباخ کے علاقے میں ترقیاتی منصوبوں پر مکمل شفافیت کے ساتھ لگ بھگ 7ارب ڈالر (12ارب آزری منات) خرچ کئے جارہے ہیں ۔اور ان منصوبوں کی مکمل تفصیلات عوام اور میڈیا کو دستاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزربائیجان کا انسانی حقوق کا ریکارڈ اچھا ہے اور ہم اسے بہتر بنانے کے اپنے عزم پر کاربند ہیں ۔ تاہم اکا دکا واقعات سامنے آتے رہتے ہیںجن میں گڑبڑ ہوتی ہے تو متعلقہ ادارے انہیں شفاف انداز سے حال کرتے ہیں۔ آرمینیا کے ساتھ معاہدے اور قیام امن کے بارے میں صدر الہام علیئیف کا کہنا تھا کہ ہم امن کے خواہاں تھے اور ہیں جو دونوں ملکوں کے بہترین مفاد میں ہے ۔ جنگ ہماری چوائس نہیںتھی۔ اپنی زمین کا دفاع ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔