لندن (پاک ترک نیوز)
پاکستان میں سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر ریکوڈک میں 50 فیصد حصص کی مالک کینیڈا کی کمپنی بیرک گولڈ نےاس منصوبے میں سعودی ویلتھ فنڈ کی نئے شراکت دارکے طور پر شمولیت کے لیے آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو نےگذشتہ روز برطانوی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میںکہا ہے کہ بیرک گولڈ اس منصوبے میں اپنےحصص کو کم نہیں کرے گی لیکن اگر سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) پاکستان کی حکومت کے حصص خریدنا چاہتا ہے توانہیںکوئی اعتراض نہیںہوگا۔
بیرک گولڈ پاکستان کی ریکوڈک کان میں 50فیصد حصص کی مالک ہے۔ جبکہ باقی 50فیصدحکومت پاکستان اور صوبہ بلوچستان کی حکومت کی ملکیت ہے۔بیرک کے مطابق یہ کان دنیا کی سب سے زیادہ پسماندہ تانبے اور سونے پر مشتمل کانوں میں سے ایک ہے۔
برسٹو نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں اور چونکہ ہم اس منصوبے کو کنٹرول کرتے ہیں اس لئے انکار کا پہلا حق ہمارے پاس ہے۔تاہم ہمیں منصوبے مین سعودی سرمایہ کاری پر کوئی اعتراض نہیں۔انہوں نے کہا کہ بیرک گولڈ پاکستان کے حصے کے 25 فیصد ایکویٹی حصص کے ذریعے آنے والے سعودی ویلتھ فنڈ کی حمایت کرے گا۔ پاکستان نے اس ماہ کے شروع میں اسلام آباد میں ہونے والی معدنیاتی کانفرنس میں سعودی عرب کے حکام کی میزبانی کی تھی جہاں بیرک گولڈ کے حکام بھی موجود تھے۔جبکہ بیرک اور سعودی عرب کی سرکاری کان کنی کمپنی” معادن "مشترکہ طور پر جدہ میں تانبے کا ایک پروجیکٹ چلاتے ہیں۔سعودی ویلتھ فنڈ ملکی معیشت کا تیل پر انحصار کم کرنے کی مہم کے تحت دنیا بھر کے تانبے کے ذخائر میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس ماہ کے آغاز میں سعودی ویلتھ فنڈ نے برازیل کی کان کنی کمپنی ویل بیس میٹلز کے کاروبار میں 10 فیصد حصص کے حصول پر اتفاق کیا ہے۔
بیرک گولڈ دنیا میں سونے کا دوسرا بڑا پروڈیوسر ہے اور سعودی ویلتھ فنڈ کو سنجیدہ اور طویل مدتی سرمایہ کار تصور کرتا ہے۔ جسے کمپنی اپنے تانبے اور سونے کے کاروبار کو بڑھانے کے لیے اپنے طویل مدتی وژن میں شامل کر سکتی ہے۔