اسلام آباد(پاک ترک نیوز) نگران حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں مزید 4روپے 37پیسے فی یونٹ اضافے کا منصوبہ بنا لیا ۔صارفن پر 122ارب روپے کا مزید بوجھ پڑے گا ۔بجلی کی قیمتوں میں اضافے اگلے چار ماہ میں صارفین پر منتقل کیا جاسکتا ہے ۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق مذکورہ اضافے کے علاوہ سرکلر ڈیٹ میں بھی 392 ارب روپے کا اضافہ ہوگا جو بجٹ سبسڈی کے ذریعے کم کیا جائے گا، 4.37 روپے فی یونٹ اضافے کا مقصد گردشی قرضے کو اس کی موجودہ 2.31 ٹریلین روپے کی سطح پر رکھنا ہے کیونکہ پاور ڈویژن کو بجلی چوری اور دیگر نقصانات روکنے میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی ہے جس کے باعث گزشتہ مالی سال 236 ارب روپے کا اضافی نقصان ہوا تھا۔
نظرثانی شدہ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے مطابق جسے پاور ڈویژن نے آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا ہے، بجلی قیمت میں مذکورہ اضافہ گزشتہ مالی سال کی چوتھی سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے کیا گیا ہے جو ستمبر سے دسمبر 2023 تک صارفین سے وصول کیا جائے گا۔
منصوبے میں انکشاف کیا گیا کہ ملک کے گردشی قرضے میں 1.37 ٹریلین روپے کا اضافہ ’معمول کی کارروائی‘ کا حصہ ہے،یہ ایک ایسا سوراخ ہے جسے حکومت اب بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے (721 ارب روپے) اور تقریباً 600 ارب روپے کی مالی معاونت سے بند کرنا چاہتی ہے۔
حکام نے پہلے ہی سہ ماہی اور سالانہ بنیاد پر بجلی ٹیرف میں اوسطاً 7 روپے فی یونٹ اضافہ کر دیا ہے، جس سے صارفین سے 600 ارب روپے کی وصولی میں مدد ملے گی، تاہم نئے منصوبے میں جان دکھائی دیتی ہے، کیونکہ یہ روپے اور ڈالر کی شرح تبادلہ 286 روپے فی ڈالر اورکراچی انٹر بینک آفر 19.4فیصد کے مفروضے پر بنایا گیا ہے۔
پاور ڈویژن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) اگلے ہفتے ٹیرف میں اضافے کی درخواست پر غور کرے گی،اضافہ نیپرا کے فیصلے پر منحصر ہو گا، وفاقی کابینہ اس کے بعد اس اضافے کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گی جو صارفین پر لاگو ہو گا، بجلی کے نرخ پہلے ہی بہت زیادہ ہیں اور صارفین بجلی بلوں کی بروقت ادائیگی نہیں کر پا رہے۔
اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی(آئسکو)بلوں کی وصولی 55 فیصد رہ گئی ہے جو تشویشناک بات ہے۔اس سے قبل حکومت نے منصوبہ بنایا تھا کہ گردشی قرضہ کم کرکے 2.128 ٹریلین روپے تک لایا جائے گا۔ لیکن وزارت خزانہ نے کمی کے منصوبے کو غیر حقیقی قرار دیا اور پاور ڈویژن پر زور دیا کہ وہ گردشی قرضے کو اس کی موجودہ سطح 2.310 ٹریلین روپے پر رکھنے کی کوشش کرے۔
قیمتوں میں اضافے کے بعد بھی پاور سیکٹر کی آمدن کا تخمینہ 2.5 ٹریلین روپے ہے جبکہ اس کے اخراجات 3.48 ٹریلین روپے متوقع ہیں۔ 976 ارب روپے کا فرق سبسڈی کے ذریعے ختم کیا جائے گا جس میں پرانے گردشی قرض کے حجم میں کمی بھی شامل ہے۔