چین اپنے چھٹی نسل کے لڑاکا طیارے پر نمایاں پیش رفت کر چکا ہے۔ مغربی میڈیا کی رپورٹ

کرائسٹ چرچ(پاک تک نیوز)
چین اپنے چھٹی نسل کے لڑاکا طیارے کی تیاری میں تیزی سے پیش رفت کر رہا ہے اور تمام تر راز داری کے باوجود ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ یہ جدید ترین لڑاکا طیارہ جسے ابتدائی طور پر جے۔ایکس ڈی کا نام دیا گیا ہے 2035تک چینی فضائیہ میں شمولیت کے لئے تیار ہو جائے گا۔
مغربی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمام چیزوں خصوصاً دفاع کے بارے میں چین کی رازداری کے باوجود ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ وہ چھٹی نسل کے لڑاکا طیارے پر نمایاں پیش رفت کرچکا ہے۔
شاید سب سے واضح ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنا کی جانب سے آیا ہے۔ چھٹی نسل کے لڑاکا طیارے کے بارے میں ایک انٹرویو میںچانگ ڈو ائرو سپیس کارپوریشنکے چیف ڈیزائنر وانگ ہائی فینگ نے کہا ہےکہ تحقیق کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔ ایک لڑاکا طیارہ 2035 تک "سمندر اور آسمان کی حفاظت” کے لیے تیار ہو جائے گا۔ وانگ نے ایسے عناصر کا تذکرہ کیا جیسے انسان سے چلنے والی بغیر پائلٹ ٹیمنگ، مصنوعی ذہانت کے استعمال کے ساتھ ساتھ بہتر اسٹیلتھ اور ہمہ جہتی سینسرزشامل ہیں۔
اس حوالے سے2022 میں یو ایس ایئر کمبیٹ کمانڈ کے سربراہ جنرل مارک کیلی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ انکی کوششیں "ٹریک پر” ہیں۔اور وہ "بڑے پیمانے پرچھٹی نسل کی فائٹر ٹیکنالوجی کو اس طرح دیکھتے ہیں جس طرح سے ہم اسے شناخت میں تیزی سے کمی اور پروسیسنگ پاور اور سینسنگ میں ایکسپونینشل ایکسلریشن،جبکہاوپن مشن سسٹمز کے لحاظ سے اعادہ کرنے کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ دیکھتے ہیں۔چنانچہ یہ لازمی طور پر مطابقت کی رفتار سے دوبارہ پروگرام کرنے کے قابل ہونےکی حامل مشین ہو گی ۔
دفاعی ماہرین چینی فوج کے چھٹی نسل کے لڑاکا طیارے کی تیاری کی کوششوں کو ریکارڈ کا پروگرام سمجھتے ہیں۔ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ "2019 کے بعد سے نیم سرکاری ادارے میں اس پر کام کے اشارے صرف بڑھے ہیں۔جس کی مثالوں میں ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنا کا آرٹ ورک شامل ہے جس میں اگلی نسل کے لڑاکا طیارے کی کنفیگریشنز،تحقیقی دستاویزات اور فوجی اور صنعت کے حکام کے بیانات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، اکتوبر 2021 میں چینگڈو ایرو اسپیس سہولیات میں بغیر دم کے لڑاکا نما ایئر فریم کی سیٹلائٹ تصویر بھی دیکھی گئی ہے۔
دریں اثنااگر چینگ ڈو ایرو اسپیس کے چیف ڈیزائنر کی 2035 میں چھٹی نسل کے لڑاکا طیارے کے آپریشنل ہونے کی پیش گوئیاں درست ثابت ہوتی ہیں تو اس سے کم از کم پانچ سال پہلے پہلی پرواز کی ضرورت ہوگی اور اس طرح 2028 کے آس پاس ایک پروٹو ٹائپ تیار ہونے کی ضرورت ہوگی۔اور یہ ممکن ہے۔

 

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More