بیجنگ (پاک ترک نیوز)
چین کاجے۔ 20اسٹیلتھ فائٹر جیٹ اپنے ایک دہائی سے زیادہ عرصۃ قبل بنائے جانے کے بعد سےمسلسل اپ گریڈ حاصل کر رہا ہے اور اب توقع ہے کہ اسکی اگلی نسل کا جنگی طیارہ جلد ہی اڑا ن بھرے گا۔
2011 میںجے۔ 20 کی پہلی آزمائشی پرواز کے بعد سے، چین کی ہوابازی کی ٹیکنالوجیز نے حیران کن رفتار سے ترقی کی ہے، جو دوسرے ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔ چنانچہ جے۔20مسلسل بہتر ہو رہا ہے۔ وقت کے ساتھ رفتار کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے متوقع جنگی مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنے مشن کے نظام کو مسلسل مکمل کر رہا ہے۔جے۔ 20 پر جدید ترین ٹیکنالوجیز کا اطلاق کیا گیا ہے ۔ جس میں ایروڈینامک ڈیزائن میں تبدیلیاں اور نئے انجن، نیز ایونکس، ریڈار سسٹم، سافٹ ویئر اور مواد شامل ہیں۔ان اپ گریڈز کے ساتھ جے۔ 20 اب تک جدید لڑاکا طیاروں میں عالمی رہنما ہے۔ امریکہ کےایف۔ 22 کو اپنی ترقی کے بعد سے کوئی بڑا اپ گریڈ نہیں ملا ہے۔ اور اس کی ٹیکنالوجیز متروک ہوتی جا رہی ہیں۔لیکن چین جے۔ 20 پر نہیں رکے گا۔ کیونکہ امریکہ جیسے ممالک نے پہلے ہی چھٹی نسل کے لڑاکا طیاروں کی تیاری شروع کر دی ہے۔
دفاعی شعبہ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شروع میں چین امریکہ اور یورپ سے دفاعی ٹیکنالوجیز میں بہت پیچھے تھا۔ مگر اب اس کی ہوابازی کی صنعت کی ٹیکنالوجی مسلسل ترقی کر رہی ہے۔اور اگلی چھٹی نسل یقینی طور پر جلد سامنے آئے گی ۔جے۔ 20 کی ترقی کے آغاز میں چین امریکہ سے پیچھے تھا، لیکن اب اگلی نسل کے لڑاکا طیاروں کے لیے، چین یا تو امریکہ کا ہم پلہہے یا دنیا کی قیادت کر رہا ہے۔
تجزیہ کاروں نے کہا کہ نیا جنگی طیارہ ممکنہ طور پر ایک کھلے فن تعمیر کے ساتھ بنایا جائے گا جو تیز رفتار ترقی، تیز پیداوار اورجے۔ 20 کی طرح تیز رفتار اپ گریڈ ز کی صالحیت کا حامل ہو گا۔
چین کے اگلی نسل کے لڑاکا طیارے کے بارے میں کوئی اضافی معلومات نہیں دی گئی ہیں۔ مبصرین نے نوٹ کیا کہ کچھ عالمی رجحانات میں مصنوعی ذہانت کا انضمام، وفادار ونگ مین ڈرون، زیادہ جدید انجن شامل ہیں جو تیز رفتاری کا باعث بنتے ہیں، حالات سے متعلق زیادہ آگاہی، اعلیٰ اسٹیلتھ صلاحیت، نیز C4ISR کے کردار کا مفروضہاسکا حصہ ہو نگے۔