لاہور(پاک ترک نیوز) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی کال پر ملک بھر کے 30 مختلف اضلاع میں کسانوں نے مظاہرے کیے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ کاشتکاروں سے گندم خریدے اور بحران میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے۔
ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں احتجاج لاہور، ملتان، بہاولپور، قصور، خانیوال، بہاول نگر، وہاڑی، جھنگ، پاک پتن، چنیوٹ، ڈیرہ غازی خان، بورے والا، چشتیاں اور جام پور میں کیا گیا۔
سندھ میں کسان کراچی، شکارپور، نواب شاہ، قمر شہداد کوٹ، نوشہرو فیروز، میرپور خاص، دادو، سانگھڑ اور شاہ پور چکر میں سڑکوں پر نکل آئے، اسی طرح بلوچستان میں کوئٹہ اور جھل مگسی میں بھی احتجاج کیا گیا، جبکہ خیبرپختونخوا میں پشاور اور مردان میں مظاہرے کیے گئے۔
لاہور میں مال روڈ چیئرنگ کراس پر خواتین اور نواجونواں سمیت سیکڑوں کسان جمع ہوئے، انہوں نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر کاشتکاروں سے گندم خریدی جائے۔
کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق طارق نے مطالبات کا چارٹر پیش کیا، جس میں کاشتکاروں سے گندم کی خریداری، فصل آنے سے قبل گندم کی درآمدات میں ملوث افراد کی گرفتاری، ہر پیداوار کی مناسب قیمت کو یقینی بنانے کے لیے مارکیٹ ریگولیشن، نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دینے کی پالیسی واپس لینے، تمام فصلوں کے لیے امدادی قیمت، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ’کسان مخالف‘ پالیسیوں کو مسترد کرنا، گندم اسکینڈل سے متاثرہ کسانوں کے لیے زر تلافی اور چھوٹے کسانوں کو سود پر قرض دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔
لاہور میں احتجاج سے خطاب کرنے والوں میں صائمہ زا، رفعت مقصود، قمر عباس، ضیغم عباس، حسنین جمیل، علی عبداللہ اور دیگر شامل تھے، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔
کسان مہر محمد بوٹا نے بتایا کہ حکومت نے ان سے گندم نہیں خریدی جس کی وجہ سے غلہ منڈی کریش کر گئی، جس کے نتیجے میں کاشتکار اگلی فصل کاشت کرنے کے قابل نہیں رہے۔