انقرہ (پاک ترک نیوز)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوجی حملے کے بعد سے ترکیہ کے اسرائیلکے ساتھ تجارت میں تقریباً 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔جس کے نتیجے میںدوطرفہ تجارت جو 2022 میں8.91 ارب ڈالر تھی اب منہ کے بل گر چکی ہے۔
فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے سرحد پار حملے کے جواب میں اسرائیل 7 اکتوبر سے غزہ میں اندھا دھند فضائی اور زمینی حملے کر رہا ہے۔ مقامی صحت کے حکام کے مطابق، اس نے وسیع علاقوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے اور کم از کم 21,000 فلسطینی جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیںشہید اور 55,000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
ترکیہ جو دہائیوں پرانے تنازعے کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے نے اسرائیل کو ایک "دہشت گرد ریاست” قرار دیا ہے جو فلسطینی علاقے میں جنگی جرائم کا ارتکاب اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔تنازعہ سے پہلے ترکیہ اور اسرائیل نے طویل عرصے سے کشیدہ تعلقات کو ٹھیک کرنے کے لیے سفارتی رابطوں کو بڑھایا تھا لیکن اکتوبر سے تمام مصروفیات روک دیگئی ہیں۔ ماضی میں تناؤ کے برسوں کے دوران دونوں ملکوں نے تجارتی روابط برقرار رکھےتھے۔ اور گزشتہ سال بھی اس نے ریکارڈ توڑ ا تھا۔
تاہم وزارت تجارت نے کہا ہے کہ ترکیہ کی اسرائیل کو برآمدات میں تقریباً 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ جب کہ اکتوبر کے اوائل سے درآمدات میں تقریباً 54 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
ترکی کے شماریاتی ادارے (ترک سٹیٹ) کے مطابق صرف اکتوبر میں اسرائیل کو ترکیہ کی ترسیل تقریباً 30 فیصد کم ہو کر348 ملین ڈالر رہ گئی جو کہ ایک سال قبل تقریباً 489 ملین ڈالر تھی۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پہلے 10 مہینوں میں ترسیل 20 فیصد سے کم ہو کر تقریباً 4.7 ارب ڈالر رہ گئی ہے۔ جو کہ 2022 کی اسی مدت میں 5.8 ارب ڈالر تھی۔
اکتوبر میں اسرائیل سے درآمدات صرف 98.7 ملین ڈالر رہ گئیں، جو ایک سال پہلے تقریباً 241 ملین ڈالر تھیں، اور پہلے 10 مہینوں میں تقریباً 1.93 ارب ڈالر رہ گئیں جو 2022 میں 2.45 ارب ڈالر تھیں۔
سابقہ پوسٹ