انقرہ (پاک ترک نیوز)
صدر رجب طیب اردوان نے 18 سال میں پہلی بار ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔ جہاں انہوں نے حزب اختلاف کے مرکزی رہنما اوزگور اوزیلسے ملاقات کی۔
ترک میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز ہونے والا یہ دورہ 2 مئی کو جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کے ہیڈکوارٹر میں اوزیل کی اردوان کے ساتھ ملاقات کےجواب میں کیا گیاہے۔ جبکہ اس دوران حکومتی عہدیداروں اور وزرا کے سی ایچ پی کی قیادت سے رابطے ہوتے رہے ہیں۔البتہ یہ 2016 کے بعدترکیہ کی دونوں بڑی جماعتوںکے رہنماؤں کے درمیان اس طرح کی پہلی بات چیت ہے۔اس بات چیت میں رہنماؤں کے ساتھسی ایچ پی کی جانب سے استنبول کے رکن پارلیمان نامک تان اور اے کے پیکے پارلیمانی لیڈر مصطفیٰ الیتاشامل تھے۔اردوان کا سی ایچ پی ہیڈ کوارٹر کا پچھلا دورہ 2006 میں اسکے مرکزی دفتر کی نئی عمارت کے افتتاح کے فوراً بعد ہوا تھا۔
اردوان کے دورے کے دورا ن ایجنڈا نئے آئین کے لیے اے کے پی کی تجویز پر مرکوز تھا۔ یہ ایک طویل عرصے سے زیر التوا اقدام ہے جس کے لیے ریفرنڈم میں آگے بڑھنے کے لیے حزب اختلاف کے کم از کم 37 اراکین پارلیمنٹ کی حمایت درکار ہے۔
اپنی طرف سے اوزیل سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ "موجودہ چارٹر کی پاسداری” کی ضرورت پر زور دیں گے، جو آئینی عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے پر سی ایچ پی کے خدشات کی عکاسی کرتا ہے۔
سی ایچ پی نے سابق ایم پی کین اٹالے کے معاملے پر آواز اٹھائی ہے۔ جس کی پارلیمانی حیثیت کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کے باوجود منسوخ کر دیا گیا تھا۔
مزید برآں، میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اوزیل نے دہشت گردی سے متعلق الزامات پر ہکاری کے میئر مہمت صدیق اکیس کی برطرفی کو حل کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
حکومت اور سی ایچ پی کے درمیان حالیہ ملاقاتیں جنہیں اردوان کی طرف سے "سیاست میں نرمی” اور اوزیل کی طرف سے "نارملائزیشن” کا نام دیا گیا ہے کا آغاز 2 مئی کی ملاقات سے ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں وزراء اور ان کے سی ایچ پی ہم منصبوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا۔