انتہا پسند یہودی وزیراعظم کو ملک کے اندر بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا

تلابیب (پاک ترک نیوز)
اسرائیل کے انتہا پسند یہودی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو ملک کے اندر بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔ اورآئے روز ہزاروں افراد نے ان کی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ۔
نیتن یاہو کی دائیں بازو کی مذہبی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہزاروں اسرائیلیوں نے ہفتہ اور اتوار کے روز ملک کے مختلف شہروں کی سڑکوں پر مارچ کیا۔
اسرائیلی میڈیانے رپورٹ کیا ہے کہ تل ابیب کے ساحلی شہر میں ایک بڑی ریلی میں شہر کی ایک مرکزی سڑک کو بند کر دیا گیا تھا۔احتجاج کے دوران مظاہرین نے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔اور ساتھ ہی غزہ میں جنگ بندی اور مزید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ فوری معاہدے کے حق میں نعرے لگائے۔
قیصریہ میں نیتن یاہو کے ولا کے قریب بھی مظاہرے ہوئے۔پولیس نے اعلان کیا کہ تل ابیب میں مظاہرے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ کچھ مظاہرین نے دونوں سمتوں میں ایک سڑک بلاک کر دی اور آگ کے آلاؤ روشن کر دیے۔
حکومت مخالف مظاہرے جنہوں نے 2023 کے بیشتر عرصے تک ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جنگ کے دوران بڑی حد تک کم ہو گئے ہیں۔ پھر بھی، مظاہرین ہفتے کی رات ایک بار پھر تل ابیب کی سڑکوں پر نکل آئے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے رہے۔ جن کا شیڈول 2026 تک نہیں ہے۔
ادھرنیتن یاہو سے ایک پریس بریفنگ میں ان کی اپنی حکمران لیکود پارٹی کے اندر غزہ کی جنگ ختم ہونے پر قبل از وقت انتخابات کرانے کے مطالبات کے بارے میں پوچھا گیا۔توانہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت آخری چیز جس کی ضرورت ہے وہ ہیں انتخابات اور انتخابات سے نمٹنا کیونکہ یہ ہمیں فوری طور پر تقسیم کر دیں گے۔ "ہمیں ابھی اتحاد کی ضرورت ہے۔”

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More