کھاد بنانے والی کمپنیوں کی شامت آنے کو تیار

اسلام آباد(پاک ترک نیوز)
سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ایپکس کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کوفرٹیلائزر کمپنیوں کے ٹیکس آڈٹ کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ یوریا بیچنے والوں اور ڈیلرز کی جانب سے کمائی گئی آمدنی پر ٹیکس انوائسز کا جائزہ لیا جا سکے۔
حکومتی رپورٹ کے مطابق یہ ہدایات ایسے وقت میں جاری کی گئی ہیں جب ڈیلرز اور مقامی یوریا مینوفیکچررز کی مبینہ ملی بھگت کی وجہ سے کسانوں کو ملک بھر میں انتہائی مہنگے داموں یوریا کی فروخت جاری ہے۔نگران وزیر برائے بجلی و پیٹرولیم محمد علی کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے گیس کی قیمتوں میں جمود کے باعث فرٹیلائزر کمپنیاں بھاری منافع کما رہی ہیں۔جن میںفوجی فرٹیلائزر کا بعد از ٹیکس منافع مالی سال 2023-24 میں 33.165 ارب روپے ہو گا جو پچھلے سال 20.410 ارب روپے تھا۔اسی طرح میسرز ایفرت کامنافع 16.003 ارب روپے سے 17.5 ارب روپے اور فاطمہ فرٹیلائزرکا 14.139 ارب روپے سے 14.494 ارب روپے ہو جائے گا۔جبکہ گیس کے نرخ میں ایک روپے اضافے کے بغیر کھاد کی قیمت میںمتعدد بار اضافہ ہو چکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کھاد کی صنعت مختلف قیمتوں کے نظام کے تحت گیس حاصل کر رہی ہے جس کے نتیجے میں اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ سستی گیس اور سبسڈی کی فراہمی کا دور ختم ہونا چاہیے۔ یہ مالیاتی خسارے پر ایک دباؤ ہے اور غیر رسمی چینلز کے ذریعے ناجائز منافع خوری کی اجازت دیتا ہے۔ اور ساتھ ہی یہ تجارتی خسارے کو بڑھانے والی سمگلنگ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
نگراں وزیر اطلاعات نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کسانوں کو سبسڈی نہیں دی جا رہی۔ جبکہ حکومت فی الحال کھاد بنانے والی کمپنیوںکو گیس پر دو تہائی سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔کسانوں کے لئے مختص کردہ 90 ارب روپے کی پوری سبسڈی کسانوں تک نہیں پہنچ رہی ہے اور اس کے بجائے کھاد بیچنے والوںکے ٹیکس کی ادائیگی میں ہیرا پھیری کے نتیجے میں حکومت کی 30 ارب روپے کی اضافی آمدنی ضائع ہو رہی ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر حکومت کو اس وقت غیر رسمی چینلز سے 120 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہو رہا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان سے 200,000 ٹن یوریا اسمگل کی جا رہیہے۔ کیونکہ مقامی یوریا درآمدی یوریا کے مقابلے میں کافی سستی ہے۔ چنانچہ حکومت کی طرف سے کھاد کی صنعت کو دی جانے والی سبسڈی سے سرحد پار کے کسان لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ اس کو فی الحال سرحد پر عارضی انتظامی کنٹرول کے ذریعے کم کیا جا رہا ہے۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نےایپکس کمیٹی کے ایک حالیہ اجلاس میں تمام صوبوں کے نگراں وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز پر زور دیا کہ وہ ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کریں اور ان افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں جو کھاد (یوریا) کی ذخیرہ اندوزی میں مصروف ہیں۔ کسانوں کے لیے زیادہ شرح اور غیر اخلاقی طور پر ڈیلر کے مارجن کو بڑھانا نا قابل قبول ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کھاد کے تھوک فروشوں اور خوردہ فروشوں کو ملک بھر میں کسانوں کی سہولت کے لیے آپریشن کی شفافیت کو یقینی بنانا چاہیے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More