ایتھنز (پاک ترک نیوز) یونان نے ترکیہ کے مسلسل تیسری بار صدر منتخب ہونیوالے رجب طیب اردوان کی کامیابی کا خیر مقدم کیا ہے ۔
یونان کی جانب سے اہم سوال یہ نہیں کہ اردوان یا ان کے مخالف رہنما کمال کلیک داراوغلو کامیاب ہوں گے بلکہ وہ تاریخی طور پر خراب تعلقات میں بہتری کیلئے پرامید ہیں ۔
یونان کے امریکن کالج میں انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل افیئرز کے ڈائریکٹر کونسٹنٹینوس فیلیس نے کہاکہ یہ افراد کا معاملہ نہیں ہےبلکہ ترکیہ کی خارجہ پالیسی کا مسئلہ ہے ۔لیکن چونکہ اردوان ایک آمرانہ نظام چلاتے ہیں، اگر وہ کسی چیز کا فیصلہ کرتے ہیں، تو وہ اسے نافذ کر سکتے ہیں، چاہے یہ ایک شاندار موڑ کیوں نہ ہو۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کونسٹنٹینوس فیلیس کا کہنا تھا کہ کمال کلیک داراوغلوکے یونان کے بارے میں ارادے بظاہر اچھے نہیں تھے اور اس نے ایک متضاد اتحاد کی قیادت کی جو بائیں بازو کے دانشوروں سے لے کر قدامت پسند کردوں تک، لبرلز سے لے کر سخت دائیں قوم پرستوں تک پھیلے ہوئے تھے۔ وہ اپنے نقطہ نظر کو کیسے نافذ کرے گا؟”