حماس اور اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ گئے

دبئی (پاک ترک نیوز) اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اور حماس تحریک نے وعدہ کیا ہے کہ وہ یرغمال بنائی گئی تمام حاضر سروس خواتین اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ ساتھ معاہدے کے ہر تین دن کے لیے تین سویلین اور فوجی یرغمالیوں کو فریم ورک جنگ بندی معاہدے کی شرائط کے تحت رہا کرے گی۔
لبنان کے ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق فریم ورک معاہدے کا مقصد پائیدار امن کی طرف لوٹنا اور جنگ بندی کے لیے ضروری اقدامات فراہم کرنا ہے۔معاہدے کی طے پانے والی دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ دستاویز تین مراحل پر مشتمل ہے جن میں سے ہر ایک تقریباً 40 دن تک جاری رہے گا۔
پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوجیوں کو غزہ کی پٹی کی مشرقی سرحد پر واپس بلا لیا جائے گا اور انکلیو کے اوپر تمام فوجی پروازوں کو محدود کر دیا جائے گا۔ اس سے خطے میں انسانی امداد کی ترسیل میں آسانی ہو گی اور کچھ پناہ گزینوں کو گھر واپس جانے کی اجازت ملے گی۔ اس کے علاوہ حماس کو 7 اکتوبر 2023 سے یرغمال بنائے گئے تمام اسرائیلی فوجیوں کو رہا کرناپڑے گا۔ اور اسرائیل کو ہر ایک فوجی کے بدلے اپنی جیلوں سے 40 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہو گا جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
پہلے مرحلے کے اختتام تک، حماس کو 50 سال سے زیادہ عمر کے تمام زندہ بچ جانے والے یرغمالیوں کے ساتھ ساتھ تمام بیمار اور زخمیوں کو بھی رہا کرنا ہے۔ اس کے بدلے میں اسرائیل رہائی پانے والے ہر اسرائیلی کے بدلے 20 فلسطینی بچوں اور عورتوں کے ساتھ ساتھ 50 سال سے زائد عمر کے 20 افراد کے ساتھ اسرائیلی جیلوں میں بیمار اور زخمی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
دوسرا مرحلہ، 42 دن تک جاری رہے گا، جس میں پائیدار امن کے حصول کے لیے اقدامات پر اتفاق اور ان پر عمل درآمد اور تباہ شدہ گھروں، شہری سہولیات اور بنیادی ڈھانچے کی جامع تعمیر نو پر کام شروع کرنا شامل ہے۔ تیسرے مرحلے میں شناخت کے بعد دونوں جانب سے لاشوں اور باقیات کا تبادلہ شامل ہے۔ مصر، قطر اور امریکہ معاہدے کے ضامن کے طور پر کام کریں گے۔
اس سے قبل یہ اطلاع ملی تھی کہ مصر نے اسرائیلی فریق کے ساتھاتفاق کے بعد جنگ بندی معاہدے کا مسودہ حماس کے حوالے کیا ہے جس میں جنگ بندی کے بدلے غزہ کی پٹی میں قید 20 سے 40 یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔ توقع ہے کہ حماس کا ایک وفد جلد قاہرہ پہنچے گا جو مصری فریق کو جنگ بندی کی تازہ تجویز پر اپنا ردعمل پیش کرے گا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More