حماس۔اسرائیل جنگ، اقوام متحدہ میں اب تک پیش ہونے والی قرار دادوں کی تفصیل

اقوام متحدہ (پاک ترک نیوز)
حماس اسرائیل جنگ پر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں اب تک پیش ہونے والی چھ میں سے پانچ قراردادیں مسترد ہوئی ہیں ۔جبکہ منطور کی جانے والی واحد قرارداد مالٹا نے 25نومبر کے اجلاس میں پیط کی تھی جس میں انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
سیکورٹی کونسل کے15 ارکان میں سے چار نے 16 اکتوبر کو روس کی زیرقیادت پہلے مسودے کے خلاف ووٹ دیا ۔ان میں فرانس، جاپان، برطانیہ اور امریکہشامل تھے۔ اس پر سب سے بڑی تنقید یہ تھی کہ مسودے میں حماس کا نام یا مذمت نہیں کی گئی۔ اس مسودے میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
برازیل نے 18 اکتوبر کو دوسرے مسودے کی قیادت کی۔ جب کہ اس نے حماس کی مذمت کی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر توقف کا مطالبہ کیااس کے حق میں بھاری ووٹ ڈالے گئے۔مگر امریکہ نے قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ قرارداد میں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کا ذکر نہیں تھا۔
روس نے 25 اکتوبر کو ایک اور مسودہ پیش کیا جس میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور حماس کے زیر حراست قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ تاہم قرارداد میں حماس کی مذمت نہیں کی گئی۔ صرف چار
ارکان نے حق میں ووٹ دیا۔
امریکہ نے 25 اکتوبر کو ایک مسودہ قرارداد کی قیادت بھی کی۔ جس میں جنگ بندی کے بجائے انسانی بنیادوں پر توقف کا مطالبہ کیا گیا۔ دس ارکان نے حق میں ووٹ دیا لیکن مستقل ارکان روس اور چین نے قرارداد کو ویٹو کر دیا۔
یو این ایس سی نے آخر کار مالٹا کی قیادت میں 15 نومبر کو غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر توقف اور امداد کی ترسیل کا مطالبہ کیا۔ امریکا، برطانیہ اور روس نے اس کے حق میں ووٹ ڈالنے کے ساتھ ساتھ 12 ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔
جبکہ 8دسمبر کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے سیکورٹی کونسل کو اس جنگ کے تباہ کن اثرات کا انتباہ جاری کرنے کے بعد متحدہ عرب امارات کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کو ایک بار پھر امریکہ نے ویٹوکر دیا۔
اس سے قبل اردن نے 27 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک غیر پابند قراردادپیش کی۔ جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ محصور انکلیو میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک رسائی کے ساتھ ساتھ اسرائیل سے شمالی غزہ کے انخلاء کے مطالبے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔اس بار فرانس سمیت 120 ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔ امریکہ اور اسرائیل سمیت صرف 14 ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 45 ممالک نےووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ۔
جنگ بندی کے مطالبات پر یو این ایس سی کے ارکان میں سےروس، چین،متحدہ عرب امارات، گبون اور موزمبیق نے ووٹنگ کے دوران فوری جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا۔ جن میں ماسکو نے 16 اور 25اکتوبر کو اسکی تجویز بھی تجویز پیش کی تھی۔ اور اس کے بعد سے ان ملکوں نے اپنے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔
15 نومبر کو اقوام متحدہ میں برازیل کے ایلچی نے کہا کہ ان کی حکومت نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے گٹیرس کے مطالبے کی حمایت کی۔مالٹا اور ایکواڈور نے بھی 29 نومبر کو اقوام متحدہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی حمایت کی۔29 نومبر کو ہونے والے یو این ایس سی کے اجلاس میں اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے نے ایسی مختصر جنگ بندی کا مطالبہ کیا جوبات مستقل جنگ بندی کی طرف لے جائے۔
گھانا، البانیہ اور سوئٹزرلینڈ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر توقف کی مسلسل حمایت کی ہے، لیکن ان قراردادوں کے لیے حمایت کا اظہار نہیں کیا جس میں سیز فائر کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اسی طرح جاپان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر توقف کی حمایت کرتے ہوئے جنگ بندی کے مطالبات کے خلاف ووٹ دیا ہے۔جبکہ امریکہ اور برطانیہ نے کھلم کھلا جنگ بندی کے مطالبے کی قراردادوں کو ویٹو کیاہے۔
یاد رہے کہ کسی بھی قرارداد کو منظور کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل میں سے کم از کم نو کو اس کے حق میں ووٹ دینا چاہیے اور کونسل کے پانچ مستقل اراکین یعنی امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ میں سے کسی کو بھی ویٹو نہیں کرنا چاہیے۔ویٹو پاور رکھنے والے پانچ مستقل ممبران کے علاوہ سیکورٹی کونسل میں 10 غیر مستقل ممبران شامل ہیں جو ہر دو سال بعد جنرل اسمبلی کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔موجودہ غیر مستقل ارکان میں البانیہ، برازیل، ایکواڈور، گبون، گھانا، جاپان، مالٹا، موزمبیق، سوئٹزرلینڈ اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More