اسلام آباد (پاک ترک نیوز) سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کو اپوزیشن سے غیر مشروط مذاکرات کا مشورہ دے دیا۔
آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کے حوالے سے قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ کورٹ نے نوٹس بھیجا، میرے خلاف سو موٹو نوٹس ہوئے میں نے دیکھے ہیں، ہمارے خلاف پہلے بھی انٹریز ہوتی رہی ہیں، جب بینظیر بھٹو شہید ہوئیں تو ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، رات 12 بجے ہسپتال سے اٹھا کر جیل میں ڈالا گیا اس وقت کسی نے سو موٹو نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں مذاکرات کا راستہ ہمیشہ کھلا رکھنا چاہیے، ڈائیلاگ کی اتھارٹی وزیر اعظم کے پاس ہے میں شہباز شریف سے درخواست کروں گا کہ اپوزیشن سے مذاکرات کریں لیکن اپوزیشن کو مذاکرات کے لیے شہباز شریف کے پاس آنا ہوگا کیونکہ وہ وزیر اعظم ہیں اور مذاکرات میں آنے سے پہلے شرائط نہ رکھی جائیں۔
انہوں ںے کہا کہ ہم پاکستان کو بچاتے آئے ہیں اب بھی بچائیں گے، اگلی نسل کو ٹوٹا ہوا نہیں ثابت ملک دے کر جاؤں گا، چیف جسٹس تمہیں کون حق دیتا ہے؟ میں گزشتہ 35 سال کی سیاسی تاریخ کا گواہ ہوں، مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کرنے کے حق میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بنانے والے بھی ہم اور اس کو بچانا بھی ہمارا فرض ہے، محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، آئین کو کچھ نہیں ہوگا ہم کسی کو آئین سے کھلواڑ نہیں کرنے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا ٹی ٹی پی کی تھریٹس مجھے بھی تھیں لیکن جہاں لوگ بلائیں گے جائیں گے پھر جو ہو گا دیکھا جائے گا، ہم تو بلوچستان بھی جائیں گے اور کے پی بھی جائیں گے، ہم پاکستان کو بچاتے آئے ہیں، اب بھی بچائیں گے، جب تک دم میں دم ہے جمہوریت کے لیے لڑتے رہیں گے۔