استنبول (پاک ترک نیوز)
اگر استنبول میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر 9مغربی ممالک کی جانب سے بندکئے جانے والے قونصل خانے دوبارہ نہ کھولے توجوابی کارروائی کی جائے گی۔
ترکیہ کےصدر رجب طیب اردوان نے یہ تنبیہ اتوار کے روز نوجوانوں سے ملاقات کے دوران جاری کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حال ہی میں ہماری وزارت خارجہ نے ان ملکوں کے سفیروں کو طلب کر کے انہیں الٹی میٹم دیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر انہوں نے ایسی کارروائیاں جاری رکھیں تو انہیں بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
انقرہ نے جمعرات کو نو ممالک کے سفیروں کو طلب کر کے سفارتی مشن بند کرنے اور عارضی طور پر سکیورٹی الرٹ جاری کرنے کے ان کے فیصلوں پر تنقید کی۔ ترک حکام نے کہا کہ امریکہ اور جرمنی سمیت مغربی ممالک نے سلامتی کے خطرے کے اپنے دعووں کی پشت پناہی کے لیے معلومات کا اشتراک نہیں کیا ہے۔
بندش کے ساتھ ساتھ کئی مغربی ریاستوں نے شہریوں کو حالیہ ہفتوں میں یورپی مظاہروں کے ایک سلسلے کے بعد جس میں اسلام کی مقدس کتاب قرآن کے نسخے جلانے کے متعدد واقعات شامل تھے۔ ترکی میں سفارتی مشنز اور غیر مسلم عبادت گاہوں پر حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرے سے خبردار کیا ہے۔
اردوان نے کہا کہ مغربی ممالک جو کھیل کھیل رہے ہیں یہ زیادہ دیر نہیں چلے گا۔اب کابینہ کے اجلاس میں بغیر کسی وضاحت کے اہم فیصلے لیے جائیں گے۔
قبل ازیں وزیر خارجہ مولود چاوش اولانے قونصل خانے بند کرنے کے اقدام کو "جان بوجھ کر” قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ متعلقہ ممالک انقرہ کے ساتھ حقائق پر مبنی معلومات یا دستاویزات کا اشتراک نہیں کر رہے ہیں۔