اسلام آباد (پاک ترک نیوز)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی معقولیت اور گردشی قرضوں میں کمی کے اقدامات کے وزارت توانائی کی جانب سے قرض دہندہ کو پیش کئے جانے والے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔
پاکستانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے رابطہ کرنے پر صحافیوں کو بتایا ہے کہ ہماری نظر میں مجوزہ منصوبہ بنیادی مسائل کو حل نہیں کرتا۔ خاص طور پر ٹیرف ریشنلائزیشن پلان کی غیر جانبداری مشکوک ہے اور یہ کمزور گھرانوں پر ایک اہم اضافی بوجھ ڈالے گی۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے کی عملداری کو بحال کرنا پاکستان کی معاشی بحالی اور مالیاتی استحکام کے لیے اہم ہے۔ اس کے لیے حکومت کو وسیع البنیاد اصلاحات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ جس میں توانائی کی بلند قیمت کو کم کرنا، تعمیل کو بہتر بنانا اور چوری اور لائن لاسز کو کم کرنا، کیپٹیو پاور کو ختم کرنا اور ڈیسکوز کی گورننس اور نظم و نسق کو درست کرنا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے میں کمی کے منصوبےمیں شامل لین دین کے سلسلے کے پیش نظر مالی خطرات شامل ہیں اور یہ ضمنی گرانٹس کا استعمال بھی جاری رکھے گا۔ جس نے حالیہ برسوں میں مالی کھاتوں پر کافی بوجھ ڈالا ہے۔ہم حکومت اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ مذکورہ مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک پائیدار اصلاحاتی منصوبے کو آگے بڑھایا جا سکے۔ جس پر کامیابی سے عمل درآمد ہونے سے صارفین کے تمام طبقوں کے لیے ٹیرف میں کمی واقع ہو جائے گی۔
دریں اثنا وزارت توانائی نے آئی ایم ایف کی جانب سے گردشی قرضوں میں کمی اور ٹیرف ریشنلائزیشن کے منصوبوں پر رضامندی نہ دئیے جانے کی وجہ سے معاملہ التوا کا شکار ہونے کے حوالے سے بعض میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا ہے۔ تاہم آئی ایم ایف کے مشن کے سربراہ کا بیان پٹرولیم ڈویژن سے متصادم ہے، جس سے مزید شکوک پیدا ہوتے ہیں کہ آیا پاکستان اس بار ایجنڈے کے تمام آئٹمز کو ترتیب سے حاصل کر سکے گا۔