آستانہ (پاک ترک نیوز)
قازقستان کی حکومت نے ملک کی آئینی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں اپنے بانی صدر کے خاندان کو اآئین میں دیا گیا قانونی استثنیٰ ختم کر دیا۔
ملک کی صدارتی پریس سروس کے مطابق صدر قاسم جومارت توکایف نے بدھ کی شب بانی صدر کے خاندان کو حاصل استثنیٰ کے قانون کو منسوخ کرنے کے بل پر دستخط کیے جس میں ان کے پیشرو نورسلطان نذربایئوف کے خاندان کے لیے استثنیٰ شامل تھا۔تاہم یہ اقدام خود نذر بائیوف کے استثنیٰ کو ختم کرنے سے روکتا ہے۔
جو وسطی ایشیائی ملک کے آئین میں درج ہے۔ یہ قازق آئینی عدالت کی طرف سے 11 جنوری کو قانون سازی کو منسوخ کرنے کے فیصلے کے بعد آیاہے۔ جسے سرکاری طور پر قانون "قزاقستان کے پہلے صدر پر – ایلبیسی” کہا جاتا ہے۔
آئینی عدالت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے قانون کو برقرار رکھنے کے لیے بعض قانون سازوں کی اپیل پر غور کیا ہے، لیکن اس کا تحفظ ملک کے موجودہ آئین کے مطابق نہیں ہوگا۔ جسے 5 جون 2022 کو منعقدہ ریفرنڈم میں متعارف کرایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ صدر نورسلطان نذر بایئوف نے تقریباً 30 سال تک ملک پر حکومت کرنے کے بعد 2019 میں صدارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔