لاہور (پاک ترک نیوز)
چیننے 2035 تک پانچویں نسل کے 1000 مائٹی ڈریگن J-20 لڑاکا طیارے اپنی فضائیہ میںشامل کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ جبکہ پاکستان بھی برادر ملک ترکی اور چین کے اشتراک عمل سے پانچویں نسل کے جدید طیاروں کے حصول کے قریب پہنچ گیا ہے۔اور یہ وہ منظر ہے جس نے بھارتی دفاعی منصوبہ سازوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔
بھارتی میڈیا کی تازہ رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے ملک کے اندر پانچویں نسل کےدرمیانے لڑاکا طیارے کی تیاری کی منصوبہ بندی اور ڈیزائن کے لئے تقریباًڈیڑھ ارب ڈالر کی خطیر رقم مختص کر رہی ہے۔ مگر اس منصوبے میںخاطر خواہ پیش رفت دیکھنے میں نہیں آ رہی جسے رواں سال پہلی پروار کرنی تھی۔مگر اب ایک مرتبہ پھر بھارت کے اے ایم سی اےکی رونمائی اور پہلی پرواز کا وقت 2027سے بڑھاکر 2030کر دیا گیا ہے۔ جبکہ اس لڑاکا طیارے کی بھارتی فضائیہ میں شمولیت 2035سے پہلے ممکن نہیں ہو گی ۔
دنیا کا دوسرا ملک ہونے کے بعد جس کے پاس اپنی فضائیہ میں 5 ویں جنریشن کا لڑاکا جیٹ آپریشنل ہے۔ چین اب چھٹی جنریشن کی لڑاکا جیٹ ٹیکنالوجی تیار کرنے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے۔
چین کا مائٹی ڈریگن J-20 ایک ٹوئن جیٹ ہر موسم میں اسٹیلتھ 5 ویں جنریشن کا لڑاکا طیارہ ہے ۔ یہ پہلی بار 11 جنوری 2011 کوفضا مین بلند ہوااور 2016 میں باضابطہ طور پر اسکی رونمائی کی گئی۔جبکہمائٹی ڈریگن2017 میں سروس میں داخل ہوئے۔اس وقت پیپلز لبریشن آرمی ائر فورس(پی ایل اے اےایف) کے بیڑے میں 200 سے زیادہ J-20 لڑاکا طیارے ہیں۔جبکہ 2027 تک ان کی تعداد کو 400 اور 2035 تک 1000 تک لے جانے کا ہدف ہے۔
آئی اے ایف کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے لیے یہ بات کافی ہے کہ اس کے بیڑے کا ایک بڑا حصہ تیسری نسل کے لڑاکا طیاروں پر مشتمل ہے۔ دوسری جانب ایشیا میں اس کے دو بڑے مخالف تیزی سے نئے لڑاکا طیاروں کو شامل اور تعینات کر رہے ہیں۔ اب پاکستان بھی ممکنہ طور پر بھارت سے پہلے پانچویں نسل کا لڑاکا طیارہ حاصل کر سکتا ہے۔ترکی نے 2023 میں اعلان کیا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ پانچویں نسل کے جنگی طیارے کان کی تیاری میں باضابطہ شراکت دار بنانے کے لیے بات چیت شروع کر رہا ہے۔ جبکہ پاک فضائیہ کے سربراہ یہ اشارہ بھی دے چکے ہیں کہ JF-17تھنڈر کے بعد اب پانچویں نسل کے اسٹیلتھ طیارے کی تیاری میں بھی چین اور پاکستان کا تعاون جلد سامنے آئے گا۔
اب چین نے سکم کے علاقے میں ہندوستان کے ساتھ ڈی فیکٹو بارڈر سے 150 کلومیٹر (کلومیٹر) سے کم فاصلے پر کم از کم چھ J-20s تعینات کیے ہیں۔ جس نےجلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے بھارتی فضائیہ کو پاکستانی JF-17تھنڈر طیاروں کے ہاتھوں اسکے نام نہاد آپریشن کولڈ ریٹارٹ میں منہ کی کھانا پڑی تھی ۔