وزیر داخلہ محسن نقوی کی سیکرٹری جنرل یو این سے ملاقات، امن مشنز بڑھانے پر اتفاق

نیویارک(پاک ترک نیوز) وزیر داخلہ محسن نقوی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی ہے۔
ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، اقوام متحدہ میں امن مشنز، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے مشترکہ اقدامات کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا، اقوام متحدہ امن مشنز کے لئے پاکستان کے مشن کی تعداد بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر نیو یارک کا دورہ کیا جہاں سیکرٹری جنرل یو این انتونیو گوتریس نے ان کا خیر مقدم کیا۔اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی فورس کے یونٹ کے قیام کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی۔
وزیر داخلہ نے سی ٹی ڈی یونٹ کے حوالے سے پاکستان کے تجربے، مہارت اور پروفیشنل اپروچ سے آگاہ کیا، جبکہ وفاقی وزیر داخلہ نے یو این سی ٹی ڈی فورس کے یونٹ کے لئے پاکستان کی جانب سے معاونت کی پیشکش کی۔
ملاقات میں پاکستان پولیس کے افسران کی کئی برس بعد یو این امن مشنز میں تعیناتی کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی، محسن نقوی کی کاوشوں سے پاکستانی پولیس افسران کی یو این امن مشنز میں تعیناتی کا رکا ہوا سلسلہ دوبارہ بحال ہوگا، جلد 128 پاکستانی پولیس افسران کو یو این مشنز میں تعیناتی ملے گی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے، سی ٹی ڈی فورس کے لئے ہر ممکن تعاون کریں گے، پاکستان کی پولیس میں خواتین افسران کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
یواین سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے محسن نقوی کے دور وزارت اعلیٰ میں پنجاب پولیس میں میثاق سنٹرز، تحفظ سینٹرز کے قیام سمیت دیگر اصلاحات میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میں خواتین افسران کا آنا خوش آئند ہے، خواتین افسران بہتر پولیسنگ کرتی ہیں، خواتین پولیس افسران کو بھی یقیناً ترجیح دی جائے گی۔
محسن نقوی نے 2022 کے بدترین سیلاب کے دوران پاکستان کا دورہ کرنے اور متاثرین سے اظہار یکجہتی پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ سیلاب زدگان کے لئے مدد کی اپیل پر پاکستانی قوم آپ کی ممنون ہے، دنیا میں امن کے قیام کے لئے اقوام متحدہ خصوصاً آپ کی کاوشوں کی قدر کرتے ہیں، آپ نے ہر موقع پر امن اور دکھی انسانیت کیلئے آواز بلند کی ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More