واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
غزہ پر اسرائیل کے جاری حملوں سے اسرائیلی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچنے کی توقع ہے۔ جس سے سیاحت اور زراعت سمیت متعدد شعبے متاثر ہوں گے۔
تنازعہ کے مالیاتی پہلو سے متعلق مطالعات سے پتہ چلتا ہےکہ فلسطین پر مسلسل حملے اور بمباری روز بروز مہنگی ہوتی جا رہی ہے۔ اس لیے تنازعہ کے اخراجات کے اسرائیلی معیشت پر منفی اثرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ جس سے غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہو رہا ہے اور ملکی حالت کمزور ہو رہی ہے۔
مطالعات کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک حملوں کی وجہ سے اسرائیل روزانہ تقریباً 30 کروڑ ڈالر براہ راست اخراجات میں خرچ کررہاہے۔مختلف اقتصادی اثرات اور محصولات کے نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے ان حملوں سے گزشتہ چار ماہ میں دفاعی بجٹ پر 60 ارب ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں پہلے ہی ٹیکس محصولات میں کمی، قرضوں میں اضافہ اور معاشی کساد بازاری میں اضافہ ہوا ہے اور مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں تیزی سے کمیدیکھی جا رہیہے۔
اسرائیل-فلسطینی تنازعہ کے اخراجات نامی رپورٹ جو امریکی تھنک ٹینک آر اے این ڈی کارپوریشن نے تیار کی ہے کے مطالعہ کے مطابق فلسطین جنگ کی وجہ سے اسرائیل کو اگلے 10 سالوں میں اقتصادی سرگرمیوں میں تقریباً 400 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کو ہونے والا 90 فیصد نقصان بالواسطہ اثرات سے ہوگا۔ جیسے کہ سرمایہ کاری میں کمی، لیبر مارکیٹ کی بگڑتی ہوئی پیداوار، پیداوار میں کمی اور معاشی گراوٹ۔