غزہ (پاک ترک نیوز ) رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں بھی اسرائیل کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میںمزید 72 فلسطینی شہید ہوگئے۔
یروشلم میں اسرائیلی فوج نے نوعمر لڑکے سمیت تین فلسطینی شہریوں کو گولی مار کر شہید کر دیا ، زیتون محلہ میں اسرائیلی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد شہری شہید ہوئے ۔
جنین پناہ گزین کیمپ کے قریب حماس اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے ، شمالی غزہ میں شدید غذائی قلت سے مزید دو بچے دم توڑ گئے، غذائی قلت سے مرنے والے بچوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی ۔
اسرائیلی وزیراعظم نے رفح میں زمینی آپریشن کے اعلان سے دستبردارہونےسے انکار کردیا ، نیتن یاہو نے رفح کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی دے ڈالی ۔
اس فیصلے پرامریکی صدر جوبائیڈن نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو پہلے رفح کےدس لاکھ بےگھر افرادکے لیےمناسب بندوبست کریں، بےگھر فلسطینیوں کے لیے حفاظتی اقدامات کے بغیر حملہ نہ کیا جائے۔
مشیربرائےامریکی قومی سلامتی جیک سلیوان نے پریس بریفنگ میں خبردار کیا کہ رفح پرچڑھائی کی صورت میں اسرائیل کے لیےجنگ سےمنسوب امداد پر کٹ لگ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ اور عالمی رہنماؤں کی جانب سے رمضان المبارک میں جنگ بندی کے مطالبے کے باوجود اب تک اس میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، غزہ میں رمضان سے پہلے جنگ بندی کیلئے کوششیں کرنے والے ممالک قطر، مصر، امریکا جنگ بندی کرانے میں ناکام رہے ہیں۔
دوسری جانب امریکا نے غزہ میں 6 ہفتے کی جنگ بندی کےنئے معاہدے کا مطالبہ کردیا، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہاکہ غزہ میں دردناک انسانی صورتحال کےپیش نظراضافی امداد بھجوا رہے ہیں، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے کام جاری رہے گا۔
امریکی سینیٹرز نے جوبائیڈن سے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی روکنےکا مطالبہ کردیا، اسی حوالے سے برنی سینڈرز سمیت 8 امریکی سینیٹرز نے امریکی صدر جوبائیڈن کو خط لکھ دیا۔
خط میں مطالبہ کیا گیا کہ امریکا اسرائیل پرامدادکی ترسیل میں رکاوٹ نہ بننے پر دباؤ ڈالے، دوسری جانب آسٹریلیا نے بھی اسرائیل کو جنگ میں اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے پر زور دیا ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار 184 فلسطینی شہید اور 72 ہزار 889 زخمی ہوچکے ہیں۔