اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

واشنگٹن(پاک ترک نیوز) امریکی ایوانِ نمائندگان کے سپیکر مائیک جانسن نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ کی صورت حال پر جلد ہی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔
اس بات کا اعلان اسپیکر مائیک جانسن نے واشنگٹن کے سالانہ یوم آزادی کی اسرائیلی سفارت خانے میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سپیکر امریکی ایوان نمائندگان مائیک جانسن کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کا ایوان زیریں اور بالا کے مشترکہ اجلاس سے خطاب اسرائیل کی اس کٹھن حالات میں امریکا کی جانب سے بروقت سب سے بڑی اور مضبوط حمایت کا مظاہرہ ہوگا۔
مائیک جانسن نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ نیتن یاہو کی تقریر کب ہوگی تاہم انھں نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے انہیں مطلع کیا کہ وہ دعوت نامے پر دستخط کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکی سینیٹر چک شمر کا یہ بظاہر تعاون اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں انھوں نے نیتن یاہو کی جگہ لینے کے لیے اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیتن یاہو امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
واضح رہے کہ 2015 میں تقریباً 60 ڈیموکریٹس نے نیتن یاہو کے آخری مشترکہ اجلاس کے خطاب کا بائیکاٹ کیا تھا، جس کا اہتمام ریپبلکن کانگریس کے رہنماؤں نے اس وقت کے صدر باراک اوباما کی پشت پناہی پر کیا تھا تاکہ اسرائیلی وزیر اعظم اس جوہری معاہدے کے خلاف لابی کریں جس پر امریکا نے اُس سال کے آخر میں ایران کے ساتھ دستخط کیے تھے۔
ڈیموکریٹس کی ایک بہت بڑی تعداد آج بھی نیتن یاہو کی اس تقریر کا بائیکاٹ کر سکتی ہے جو غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے حوالے سے ہوگی اور جو ترقی پسند امریکیوں میں تیزی سے غیر مقبول ہوتی جا رہی ہے۔
اگر نیتن یاہو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو وہ چوتھی بار خطاب کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما بن جائیں گے۔ اس وقت وہ اور سابق برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل تین تین بار خطاب کرنے والے غیرملکی رہنما ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری غزہ پر اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 35 ہزار سے تجاوز کرگئی جس میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More