اسرائیل کا فلسطینیوں کی جگہ ایک لاکھ بھارتی مزدورں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ

نئی دہلی (پا ک ترک نیوز) اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کےبعد اسرائیل میں بھارتیوں کیلئے ملازمتوں کے دروازے کھلے گئے ۔اسرائیلی تعمیراتی کمپنیوں نے حکومت سے جنگ کےباعث افرادی قوت بحران پر قابو پانے کیلئے فلسطینیوں کے متبادل کے طور پر ایک لاکھ بھارتی مزدوروں کی خدمات حاصل کرنے کی درخواست کی ہے ۔

غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے 100 سے زائد دنوں کے بعد ملک میں مزدوروں کا بحران ابھرا ہے، جس کی جڑ اس کے دسیوں ہزار فلسطینیوں کو اسرائیل میں کام کرنے سے روکنے کے فیصلے سے جڑی ہے۔
اکتوبر میں اسرائیلی تعمیراتی کمپنیوں نے مبینہ طور پر تل ابیب میں اپنی حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ انہیں فلسطینیوں کی جگہ 100,000 ہندوستانی مزدوروں کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دے جن کے کام کے لائسنس غزہ جارحیت شروع ہونے کے بعد معطل کر دیے گئے تھے۔
دوسری جانب بھارت میں اسرائیل میں ملازمتوں کے خواہشمند افراد کی تعداد نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے معاشی کامیابی کے دعوؤں کے درمیان ایک خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے، جس کا اصرار ہے کہ بڑھتی ہوئی جی ڈی پی قوم کو ایک عالمی پاور ہاؤس میں تبدیل کر رہی ہے، جیسے ہی بھارت قومی انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے، بے روزگاری کی شرح 8 فیصد کے قریب ہے۔
ہریانہ حکومت نے دسمبر میں اسرائیل میں تعمیراتی کارکنوں کے لیے 10,000 آسامیاں مشتہر کیں، جن میں بڑھئی اور لوہے کے کام کرنے والوں کے لیے 3,000، فرش ٹائل لگانے والوں کے لیے 2,000، اور پلستر کرنے والوں کے لیے 2,000 آسامیاں شامل ہیں۔ اس کے اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ملازمتوں کی تنخواہ تقریباً 6,100 شیکلز یا تقریباً 1,625 ڈالر ماہانہ ہوگی۔ ایسی ریاست میں جہاں فی کس آمدنی تقریباً 300 ڈالر ماہانہ ہے۔
اسی مہینے بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست، اتر پردیش نے بھی مزید 10,000 کارکنوں کے لیے ایسا ہی اشتہار جاری کیا۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھرتی مہم منگل کو ریاستی دارالحکومت لکھنؤ میں شروع ہوئی، جس میں سینکڑوں درخواست دہندگان کو شامل کیا گیا۔

 

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More