عمران خان سے وکلا اور سیاسی معاونین کو تنہائی میں ملاقات کی اجازت

اسلام آباد(پاک ترک نیوز) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے وکلا اور سیاسی معاونین کو تنہائی میں ملاقات کی اجازت دے دی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان سے جیل مینوئل کے مطابق وکلا اور سیاسی معاونین کو پرائیویسی (تنہائی) میں ملاقات کی اجازت دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ملاقات کے دوران کوئی اہل کار کھڑا نہیں ہوگا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی وکلا اور سیاسی معاونین سے پرائیویسی میں ملاقات کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ وکیل شیر افضل مروت نے دوران سماعت دلائل دیے کہ جیل انتظامیہ کی جانب سے وکلا سے اکیلے میں بات نہیں کرنے دی جاتی۔ وکلا سے ملاقات کے دوران 2 جیل اہل کار زبردستی موجود ہوتے ہیں۔
وکیل ے بتایا کہ جیل انتظامیہ نئے پارٹی ممبران، نو منتخب اراکین سے ملاقات کی اجازت نہیں دے رہی۔ عدالت سے استدعا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بانی پی ٹی آئی کی وکلا اور سیاسی معاونین سے اکیلے میں ملاقات کرانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
عدالت نے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ جیل مینوئل کے مطابق وکلا کو پرائیویسی میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے حکم دیا کہ وکلا کی ملاقات کے دوران کوئی اہلکار کھڑا نہیں ہوگا ۔ عدالت نے وکلا کی بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے دوران کاغذات اور پینسل لے جانے کی بھی اجازت دے دی۔
وکیل نے کہا کہ وکلا کے کاغذات اور دیگر چیزوں کو اسکین کرلیا جاتا ہے، جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ اس حوالے سے تحریری حکمنامہ جاری کردیں گے۔ جیل میں ملاقات سے متعلق ساری درخواستیں نمٹا رہے ہیں۔ آئندہ درخواست دائر نہ کریں ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیاسی معاونین سے بھی ملاقات کرانے کی استدعا منظور کرلی اور جیل انتظامیہ کو احکامات جاری کرتے ہوئےدرخواستیں نمٹا دیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More