زلزلوں کے بعد مدد کے لئے آنے والوں میں کم ترقی یافتہ ممالک سر فہرست تھے۔ ترک وزیر خارجہ کا دوحہ کانفرنس میں خطاب
دوحہ (پاک ترک نیوز)
ترکیہ کے جنوب میں دو بڑے زلزلوں کے بعدملک کی مدد کے لیےسب سے پہلے آنےوالوں میں سب سے کم ترقی یافتہ مما لک سر فہرست تھے۔جس کے لئے ترکیہ کی حکومت اور عوام انکے شکر گزار ہیں۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولونے اقوام متحدہ کی سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کی پانچویں کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئےکہا کہ کم ترین ترقی یافتہ ممالک ان میں سب سے پہلے تھے جنہوں نے تاریک ترین دنوں میں ترکیہ کو مدد اور یکجہتی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ مخلص بین الاقوامی یکجہتی ہمارے دلوں کو گرماتی ہے اور ہمیں طاقت دیتی ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے کمزور ممالک کی ترقی اور پیشرفت کی حمایت کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ دوحہ میں ہمارا اجتماع ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بین الاقوامی نظام تیزی سے تبدیلیاں دیکھ رہا ہے۔ اور کم ترقی یافتہ ممالک کو اس طرح کی پیشرفت سےسب سے زیادہ خطرہ ہے۔چنانچہ یہ بین الاقوامی برادری کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ کمزور قوموں کی ترقی اور پیشرفت میں تعاون کرے۔ چاوش اولو نے کہا کہ اس ضمن میں ترکیہ کم ترقی یافتہ ممالک کی مددکے پروگرام میں ایک دیرینہ اور قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر اپنی پوری کوشش کر رہا ہے اور پرعزم ہے۔
انہوں نے 2011 میں استنبول میں ایل ڈی سی۔4 کانفرنس کا حوالہ دیاجس نے 10 سالہ روڈ میپ تیار کیاتھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے انطالیہ میں 2016 میں استنبول پروگرام کا جامع وسط مدتی جائزہ لیاتھا۔اسی طرح ترکیہ بیلجیئم کے ساتھ ملکر اقوام متحدہ میں سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کے دوستوں کے گروپ کا شریک چیئرمین ہے۔ جبکہ ترکیہ میں یو این ٹیکنالوجی بینک واحد اقوام متحدہ کی ایجنسی ہے جو خصوصی طور پر ان ممالک کے لیے وقف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماراسب سے مطالبہ کرتے ہوئے کہ وہ ان ممالک کو پیچھے نہ چھوڑیںاورہمیں مزید تاخیر کیے بغیر ابھی عمل کرنا چاہیے۔اور ساتھ ہی ان شیطانی چکروں کو توڑنے پر بھی زور دیا جو ترقی کو مزید مشکل بنا دیتے ہیںاور کہا کہ "عالمی اقتصادی اور مالیاتی نظام میں اصلاح کی جانی چاہیے۔”
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے طریقے تلاش کرنے چاہئیں، جو ان ممالک کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہیں۔ کیونکہ ان تبدیلیوں کی وجہ بننے کے لیے ان ملکون نے کچھ نہیں کیا۔