کراچی(پاک ترک نیوز)
پاکستان میں بہتر معاشی اشاریوں کے نتیجے میں شرح مبادلہ بھی مستحکم ہو رہی ہے۔ تاہم مالیاتی شعبے اور معیشت کے دیگر اسٹیک ہولڈرز ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بارے میں افواہوں اور قیاس آرائیوں سے پریشانی سے دو چار ہیں۔
کرنسی ماہرین کی رائے ہے کہ ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی شکل میں زر مبادلہ کی آمد میں رواں مالی سال، FY24 کی دوسری ششماہی کے دوران بہتری آئی ہے۔چنانچہ شرح مبادلہ کے لیے مختصر مدت کا منظر نامہ مستحکم ہے کیونکہ آمدن زیادہ ہے اورکرنسی ڈیلروں نے اپریل میں بینکوں کو 400 ملین ڈالر فروخت کیے ہیں۔
کرنسی مارکیٹ سے وابستہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مبادلہ کی شرح میں کسی بڑی تبدیلی کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں ہے۔مگر اگلے مالی سال میں گرین بیک کی قدر میں نمایاں اضافے کے بارے میں سماجی میڈیا اور اسکی کے توسط سےمیڈیا پر آنے والی رپورٹس موجودہ استحکام کو تہہ وبالا کر سکتی ہیں۔کیونکہ ہمارے ہاں لوگوں کی اکثریت حقائق کی بجائے بھیڑ چال کے قائل ہیں۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق ملکی سیاسی اور اقتصادی صورتحال فیصلہ کن عوامل ہیں جو کہ طویل مدت میں شرح مبادلہ کا تعین کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شرح مبادلہ میں طویل مدتی استحکام کی پیشین گوئی مشکل ہے کیونکہ جنگوں اور تنازعات کے درمیان عالمی اور علاقائی منظر تیزی سے بدل رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے سانحہ، یوکرین میں جنگ اور افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو ایسے عوامل قرار دیا جا سکتا ہے شرح مبادلہ کے استحکام کو متاثر کر سکتے ہیں۔