ماسکو ،باغی گروپ کے سربراہ پریگوزن سمیت 10افراد طیارے حادثے میں ہلاک

ماسکو (پاک ترک نیوز) روس کے باغی گروپ کے سربراہ پریگوزن سمیت 10افراد ماسکو کے قریب طیارہ حادثے میں ہلاک ہو گئے ۔
واگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوژن ماسکو کے قریب طیارہ حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
حادثے میں نجی طیارے میں عملے کے تین ارکان سمیت سوار تمام دس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔روسی میڈیا کے مطابق جائے وقوعہ سے 8 لاشیں برآمد کرلی گئیں ہیں۔
واگنر کے نمائندہ گرے زون چینل کی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ واگنر گروپ کے سربراہ، روس کے ہیرو،مادرِ وطن کے سچے محبِ وطن یوگینی وکٹوروفچ پریگوژن روس کے غداروں کے اقدامات کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
واگنرگرے زون سے وابستہ ٹیلی گرام چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی وزارتِ دفاع کی فضائی دفاعی فورسز نے پریگوژن کے طیارے کو مارگرایا ہے۔
روس کی فوجی ویب سائٹ ریدوفکا نے بھی بدھ کی رات ماسکو کے شمال میں گر کر تباہ ہونے والے ایک نجی طیارے میں باغی گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوژن کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
اسی طرح روس کے سرکاری خبررساں ادارےنے ایمرجنسی سروسز کے حوالے سے بتایا ہے کہ نجی طیارہ گرنے کے مقام سے آٹھ لاشیں نکال لی گئی ہیں۔حکام کے مطابق بدھ کی شام ماسکو کے شمال میں واقع علاقے تفیر میں ایک نجی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا ہے۔ اس میں سوار مسافروں میں کرائے کی ملیشیا واگنر کے سربراہ یوگینی پریگوژن کا نام بھی شامل تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تفیرکے علاقے میں آج رات ایمبریر طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔دریں اثناروس کی ہنگامی صورت حال کی وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک نجی ایمبریر لیگیسی طیارہ ماسکو سے سینٹ پیٹرزبرگ جارہا تھا اور یہ تفیر ریجن میں واقع گاؤں کوچینکینف کے نزدیک گر کر تباہ ہوا ہے۔
طیارے میں عملہ کے تین ارکان سمیت 10 افراد سوار تھے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ باسٹھ سالہ پریگوژن نے 23 اور 24 جون کو روس کے اعلیٰ فوجی حکام کے خلاف بغاوت کی قیادت کی تھی جس کے بارے میں صدر ولادی میرپوتین کا کہنا تھا کہ اس سے روس خانہ جنگی کی لپیٹ میں آ سکتا تھا۔
اس بغاوت کو مذاکرات اور بظاہر کریملن معاہدے کے ذریعے ختم کیا گیا تھا۔اس کے تحت پریگوژن نے ہمسایہ ملک بیلاروس منتقل ہونے پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن معاہدے کے بعد وہ روس کے اندر آزادانہ نقل و حرکت کرتے دکھائی دے رہے تھے۔
پریگوژن روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چیف آف جنرل اسٹاف ویلری گیراسیموف کی یوکرین میں جنگی حکمتِ عملی کے مخالف رہے ہیں۔انھوں نے گذشتہ پیر کو اپنا ایک ویڈیو خطاب پوسٹ کیا تھا۔اس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اسے افریقا میں فلمایا گیا تھا۔

 

 

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More