انقرہ (پاک ترک نیوز)
صدر رجب طیب اردوان نے ہندوستان، مشرق وسطیٰ اور یورپ کو جوڑنے والے نئے قائم کردہ اقتصادی راہداری کے معاہدے میںترکیہ کے ناگزیر کردارپر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ کے بغیر ایسی کوئی راہداری مکمل نہیں ہو سکتی۔
وہ گذشتہ شب نئی دہلی سے واپسی کی پرواز میں صحافیوں سے بات کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے بغیر راہداری نہیں ہو سکتی۔ ترکیہ ایک اہم پیداواری اور تجارتی اڈہ ہے۔ مشرق سے مغرب کی ٹریفک کے لیے سب سے آسان لائن کو ترکیہ سے گزرنا پڑتا ہے۔صدر نے سربراہی اجلاس کے دوران خلیجی ریاستوں کے ساتھ کیے گئے علیحدہ راہداری معاہدے کے حوالے سے بات چیت کا بھی انکشاف کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہم عراق، قطر، متحدہ عرب امارات اور ترکی کے راستے یورپ کے لیے راہداری کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔صدر نے نوٹ کیا کہ ان کے متحدہ عرب امارات کے ہم منصب شیخ محمد بن زید النہیان نے دو ماہ کے اندر مذاکرات کو تیز کرنے اور تعمیرات شروع کرنے کی شدید خواہش کا اظہار کیا ہے۔
ترک رہنما نے حال ہی میں رکے ہوئے اہم اناج کےمعاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اناج کے معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ترکیہ اور اقوام متحدہ دونوں عالمی غذائی تحفظ کے خدشات کو دور کرنے اور عالمی منڈی میں اناج کی قیمتوں کو مستحکم کرنے میں اس کی اہمیت کو تسلیم کر رہے ہیں۔ اردوان نے کہا کہ سربراہی اجلاس کے دوران ان سے ملاقات کرنے والے رہنماؤں نے اناج راہداری کو دوبارہ کھولنے میں ترکی کی کوششوں کی تعریف کی۔
مزید برآں صدر اردوان نے روسی رہنما ولادیمیر پوٹن کے ساتھ سوچی میں ہونے والی حالیہ بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے چھ غریب ترین افریقی ممالک کو 10 لاکھ ٹن روسی گندم مفت فراہم کرنے کے منصوبے کے بارے میں بتایا۔