ترکیہ کیساتھ تجارتی حجم کو سالانہ 5ارب ڈالر پر پہنچانے کیلئے اقدامات کر رہے، وزیراعظم

اسلام آباد(پاک ترک نیوز) وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ترکیہ کے ساتھ تجارتی حجم کو سالانہ 5 ارب ڈالر پر پہنچانے کے لیے پاکستان ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے ترک سرمایہ کاروں کے اعلیٰ سطح وفد کی ترک وزیرِ تجارت و کسٹمز ڈاکٹر عمر بولات کی سربراہی میں ملاقات ہوئی۔ وزیرِ اعظم نے ترک سرمایہ کاروں کے وفد کے دورہء پاکستان کا خیر مقدم کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے عوام کے مابین مثالی برادرانہ تعلقات ہیں جو صدیوں پر محیط ہیں، ترکیہ اور پاکستان ایک قوم دو ریاستیں ہیں، حکومت پاکستان دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات کے فروغ کی خواہاں ہے۔
وزیرِ اعظم نے بتایا کہ ترک صدر عزت مآب رجب طیب ایردوان سے پاکستان اور ترکیہ کے مابین تجارتی حجم کو موجودہ سطح سے بڑھا کر سالانہ 5 ارب ڈالر پر پہنچانے پر اتفاق ہوا ہے۔ وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو ترکیہ کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیرِ اعظم نے ترکیہ کے صدر کو جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کے پاکستان کے دورے کے منتظر ہیں، ترکیہ کے سرمایہ کار وفد کا دورہ، پاکستان میں ترکیہ کی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے خوش آئند ثابت ہوگا۔
ترکیہ کے وزیر تجارت نے کہا کہ 54 ترک سرمایہ کار کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کا موجودہ حجم 3.5 ارب ڈالر ہے۔
ترکیہ کے سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سیاسی اور معاشی استحکام پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ ترک وفد نے 2023 کے زلزلے میں پاکستان کی جانب سے متاثرہ ترک بہن بھائیوں کی بھرپور امداد پر وزیرِ اعظم کا شکریہ کیا۔
ترک وفد میں ترکیہ کے نائب وزیرِ تجارت مصطفیٰ تزجو، TOBB کے صدر رفعت حصار جِکلیوعلو، DEIK کے صدر نَیل اولپک، ترکیہ کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کے صدر ایردال ایرن، MUSIAD کے صدر محمود عصمالی، TUMSIAD کے صدر یشار دوعان، ASKON کے صدر اورحان آئیدن، ترکیہ ایکسپورٹر اسمبلی کے صدر اتیلہ یرلیکایا اور ALBAYRAK ہولڈنگ کے چیئرمین احمت البیراک کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ترکیہ کے سفیر مہمت پاچاجی شامل تھے۔
ملاقات میں وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، محمد اورنگزیب، عبدالعلیم خان، سردار اویس لغاری، پاکستان کے ترکیہ میں سفیر ڈاکٹر یوسف جنید بھی شریک تھے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More