وزیر اعظم کا تمام حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان

اسلام آباد(پاک ترک نیوز) وزیراعظم شہبازشریف نے اسٹریٹجک ریاستی ملکیتی اداروں کے علاوہ دیگر تمام حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان کر دیا۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیر صدارت وزارت نجکاری اور نجکاری کمیشن کے امور کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس ہوا جس میں وزارت نجکاری اور نجکاری کمیشن کی طرف سے نجکاری پروگرام 2029-2024 کا روڈ میپ پیش کیا گیا۔
اجلاس کو حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کے حوالے سے پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے پری کوالیفکیشن کا عمل مئی کے اختتام تک مکمل کر لیا جائے گا، روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے حوالے سے ضروری مشاورت کا عمل جاری ہے، فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کی متحدہ عرب امارات کے ساتھ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ٹرانزیکشن کی جا رہی ہے۔
بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کو پروگرام 2029-2024 میں شامل کر لیا گیا، خسارہ زدہ حکومتی ملکیتی اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر پرائیوٹائز کیا جائے گا، نجکاری کے عمل کو تیز اور مؤثر بنانے کیلئے نجکاری کمیشن میں ماہرین کا پری کوالیفائیڈ پینل تعینات کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے اسٹریٹجک ریاستی ملکیتی اداروں کے علاوہ دیگر تمام حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ماسوائے اسٹریٹجک ریاستی ملکیتی اداروں کے دیگر تمام ریاستی ملکیتی ادارے چاہے وہ نفع بخش ہیں یا خسارہ زدہ ان کو پرائیویٹائز کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تمام وفاقی وزارتوں کو اس حوالے سے ضروری کارروائی اور نجکاری کمیشن سے تعاون کی ہدایت کر دی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار اور سرمایہ کاری دوست ماحول یقینی بنانا اور اس حوالے سے سہولیات اور آسانیاں فراہم کرنا ہوتا ہے، حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری سے ٹیکس دہندگان کے پیسے کی بچت ہوگی اور اسی پیسے سے سروسز کی فراہمی کا معیار بہتر بنانے میں مدد ملے گی، نجکاری کے عمل میں شفافیت کو اولین ترجیح دی جائے۔

شہباز شریف نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کمپنی لمیٹڈ کی نجکاری کے حوالے سے بڈنگ سمیت دیگر اہم مراحل کو ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دیگر اداروں کی نجکاری کے عمل کے مراحل کو بھی براہ راست نشر کیا جائے گا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More