اسلام آباد(پاک ترک نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )نے عام انتخابات 2024 میں 75 فیصد نئے امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارا دیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے 441 یعنی 55 فیصد امیدواران پہلی بار قومی سطح کے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، پارٹی نے 859 جنرل سیٹوں کیلیے مجوعی طور پر 801 امیدواران پورے ملک میں کھڑے کیے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 58حلقوں پر پارٹی کے امیدواروں کا حتمی فیصلہ ابھی نہیں ہوا، زیادہ نئے امیدواران کھڑے کرنے کی بڑی وجہ پارٹی کے 74 فیصد سابق ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی کا پارٹی چھوڑ جانا یا الیکشن نہ لڑنا ہے۔
ساٹھ فیصد ممبران نے نو مئی 2023 کے واقعات کے بعد پارٹی کو چھوڑا ہے، مجموعی طور پر پارٹی کے سابق 357 ممبران پارٹی چھوڑ چکے یا الیکشن میں خود حصہ نہیں لے رہے، چھوڑنے والے ممبران 250 ممبران دوسری سیاسی جماعتوں میں شامل بھی ہوچکے ہیں۔
پی ٹی آئی نے 2018 کے عام انتخابات میں پورے ملک میں 478 قومی اور صوبائی نشتیں یعنی 371 جنرل اور 107 مخصوص سیٹیں حاصل کی تھی، پارٹی نے 2024 کے انتخاب کیلیے 121 سابق ممبران، جن میں 30 سابق ایم این اے اور91 ایم پی اے شامل ہیں، کو میدان اتارا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )نے اپنا انتخابی نشان کرکٹ بیٹ کھو جانے کے بعد پارٹی کی قیادت نے اپنے امیدواروں کو دی گئی ٹکٹس پر آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کا کہا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے انتخاب کیلیے 77 فیصد نئے امیدواران کو ٹکٹ دیے ہیں، رواں سال انتخابات میں پارٹی نے پنجاب اسمبلی کیلیے 215 امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے ہیں، دلچسپ طور پر تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی کیلیے صرف 33 پرانے یا سابق ممبران اسمبلی کو ٹکٹ جاری کیے ہیں، تاہم پنجاب میں 82 حلقوں پر ابھی ٹکٹ جاری نہیں ہوئے۔
پچھلے انتخابات میں تحریک انصاف نے 278 امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا جن 184 بشمول 39 مخصوص نشستوں پر پرانے ممبران بھی شامل تھے۔
پی ٹی آئی نے پنجاب میں قومی اسمبلی کے انتخاب کیلئے 71 فیصد نئے امیدواروں کو کھڑا کیا ہے، پارٹی نے قومی اسمبلی کیلیے 118 امیدواروں کو ٹکٹ دیے ان میں 20 سابق ایم این ایز شامل ہیں۔
پارٹی نے پنجاب اور قومی اسمبلی کے 23 حلقوں پر ابھی ٹکٹ جاری نہیں کیے،پچھلے انتخابات میں پارٹی نے 240 امیدواروں کو میداں میں کھڑا کیا جنمیں مجموعی طور پر 86 ممبران پارلیمنٹ میں آئے تھے۔
ان میں 69 براہ راست انتخاب جیتے تھے جبکہ 17 مخصوص نشستوں پر پارلیمان میں آئے تھے۔
پی ٹی آئی کو نو مئی کے واقعات کے بعد قومی اسمبلی کے 91 ممبران تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں، ان ممبران میں 69 برائے راست منتخب ہوئے جبکہ5 اقلیتی، 17 مخصوص نشستوں پر آئی خواتین ممبران قومی اسمبلی شامل ہیں۔
سندھ سے صرف دس سابق ممبران اور بلوچستان سےصرف ایک سابق ممبر کو پارٹی کا ٹکٹ ملا، خیبرپختونخواہ سے 78 سابق صوبائی اور قومی اسمبلی ممبران کو ٹکٹ ملا۔
اسلام آباد سے تینوں سابق ممبران اسمبلی پارٹی چھوڑ چکے اور اب پارٹی نے تینوں نئے امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے۔
ہم انویسٹگیشن کی تحقیقات کیمطابق پارٹی نے الیکشن میں حصہ نہ لینے والوں خود پارٹی کے بانی عمران خان توشہ خانہ کیس میں سزا کے باعث حصہ نہیں لے سکے۔
باقی رہنماوں چودھری اعجاز، حماد اظہر، چوہدری پرویز الہی، مونس الہی، شاہ محمود قریشی، محسن لغاری، فخر امام، میاں شفیق اور کئی دوسرے راہنما اپنے خلاف کیسز یا ذاتی وجوہات کی وجہ سے حصہ نہیں لے رہے۔
پنجاب کے اضلاع جہلم، گجرات، وزیرآباد، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، سیالکوٹ، ناروال، گجرانوالا، خوشاب، قصور، اوکاڑہ، پاکپتین، بہاولپور، بہاولنگر، مظفرگڑھ، ڈی جی خان میں صوبائی حلقوں کیلیے تمام نئے امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔
ان امیدواروں میں راولپنڈی سے جاوید کوثر، اعجاز جازی اور راجہ راشد حفیظ، اٹک سے جمشید الطاف، سرگودھا سے غلام اصغر لالی، میانوالی سے امین اللہ اوراحمد خان، بھکر سے عرفان اللہ، چینوٹ سے سلیم بی بی، فیصل آباد سے عادل گجر، لطیف نزیر اور شیخ شاہد، ٹوبہ ٹیک سنگھ سے سعید سعیدی اوراشفا ریاض، جھنگ سے کرنل غضنفر قریشی، میاں آصف اور رانا شہباز، ننکانہ میاں عاطف، شیخوپورہ عمر ڈھلوں اور خرم چٹھہ، لاہور سے میاں محمود الرشید اور میاں اسلم اقبال، ساہیوال سے غلام سرور، خانیوال سے سید حسنین، ملتان سے وسیم خان، لودھراں سے عامر اقبال، وہاڑی سے جہانزیب کچھی اور علی رضا، رحیم یار خان سے چوہدری سمیع اللہ، لیہ سے شہاب الدین، راجن پور سے اویس دریشک اور فاروق دریشک شامل ہیں۔
تحریک انصاف کے اپنے سابق ایم این طاہر صادق اٹک سے، بھکر سے ثنا مستی خیل، چنیوٹ سے غلام لالی، ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ریاض فتیانہ، جھنگ سے محبوب سلطان، ننکانہ سے اعجاز شاہ، شیخوپورہ راحت بھٹی، لاہور سے ملک کرامت، ساہیوال سے رائے مرتضے اقبال، ملتان سے شاہ محمودقریشی، زین قریشی، ابراہیم خان، عامر ڈوگر، وہاڑی سے طاہر چوہدری اور اورنگزیب کھچی، بہاولپور سے سمیع چوہدری اور کنول شوذب، کوٹ ادو سے شبیر قریشی، تونسہ سے خواجہ شیراز اور ڈی جی خان سے زرتاج گل کو قومی اسمبلی کے حلقوں کیلئے چنا گیاہے۔
پی ٹی آئی نے کے پی کے سے اپنے سابق صوبائی ارکان جیسے سوات سے میاں شرافت علی، فضل حکیم، ڈاکٹر امجد، لوئر دیر سے اعظم خان، سیف اللہ، لیاقت علی، باجوڑ سے انورزیب، اجمل خان، مالاکنڈ سے شکیل، بنیر سے ریاض خان، شانگلہ سے شوکت علی، کوہستان سے مومنہ باسط، بٹاگرام سے زبیرخان، ہری پور سے اکبر ایوب اور ارشد ایوب، صوابی سے عبدالکریم، مردان سے طفیل انجم اور محمد ظاہر شاہ اور محمد اسلام، چارسدہ سے خالد خان، پشاور سے فضل الہی، جنوبی وزیرستان سے آصف خان کو میدان میں اتارا گیا ہے۔
اسی طرح سے قومی اسمبلی کے حلقوں کیلیے صاحبزادہ صبغت اللہ، محبوب شاہ، بشیر خان، جنید اکبر، علی خان جدون، عمر ایوب، اسد قیصر، مجاہد علی، علی محمد خان، شہریار آفریدی، ملک تاج، فضل محمد خان، ارباب عامر، شاہد احمد، علی امین گنڈا پور، گل ظفر، محمد اقبال خان اور سلیم رحمان کو میدان میں کھڑا کیا کیا گیا ہے ۔
جبکہ صوبہ سندھ سے خرم شیرزمان، حلیم عادل، عالمگیر خان، فہیم خان، سیف الرحمان، عطااللہ، آفتاب جہانگیر اور محمد شبیر کو میدان میں اتار لیا ہے۔
پی ٹی آئی نے 2018 کے عام انتخابات میں ایوان زیریں میں مجموعی طور پر 164 قومی اسمبلی کی سیٹیں حاصل کی تھی،پنجاب سے مجموعی طور پر 86 میں سے 62 سابق قومی اسمبلی کے ممبران نے پارٹی چھوڑدی۔پارٹی چھوڑنے والوں میں 15 مخصوص نشستوں پر خواتین اور ایک اقلیتی ممبر شامل ہیں۔
تحریک انصاف کے 116 ممبران اپنی ٹکٹ پر براہ راست انتخاب لڑ کرمنتخب ہوئے تھے جبکہ 7 آزاد ممبران قوممی اسمبلی نے الیکشن کے فورا بعد پارٹی میں شمولیت کی تھے۔
قومی اسمبلی کی مجموعی طور پر 41 مخصوص سیٹی پارٹی کے حصے میں آئیں جس میں 5 اقلیت اور36 خواتین کی مخصوص نشستیں شامل تھی۔
اب تک مسلم لیگ ن میں 60 سابق ممبران، استحکام پاکستان پارٹی میں 70، پاکستان پیپلز پارٹی میں 25، تحریک انصاف پارلیمنٹیرین میں 40، ایم کیوایم میں 10، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام میں پانچ،پانچ ممبران شامل ہوچکے ہیں۔