تہران(پاک ترک نیوز)
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے دمشق میں ایران کی قونصلر عمارت پر گذشتہ ہفتے صیہونی حملے کے خلاف ایران کے ردعمل کو سراہتے ہوئے اس اقدام کو جارح کو سزا دینے کا بہترین طریقہ قرار دیا ہے۔جو ایرانی رہنماؤں کے تدبر کی نشاندہی کرتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی شب اپنے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کے ساتھ فون پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔پوٹن نے علاقائی کشیدگی میں امریکہ اور بعض مغربی ممالک کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران خطے میں استحکام اور سلامتی کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے۔
روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ صیہونی حکومت کے خلاف ایران کی کارروائی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی عدم فعالیت کے نتیجے میں ہوئی ہے۔ ایران کی جوابی کاروائی جارح کو سزا دینے کا بہترین طریقہ اور ایرانی رہنماؤں کے تدبر اور دانائی کی علامت ہے۔
صدر رئیسی نے ایران کے جائز دفاع کے سلسلے میں روس کے تعمیری موقف کو بھی سراہا اور کہا کہ ایرانی سفارتی مشن پر صیہونی حملہ ویانا کنونشن سمیت بین الاقوامی ضابطوں کی صریح خلاف ورزی ہے اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔اس جارحیت سے نمٹنے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی عدم فعالیت کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ایران کا جوابی حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق اپنے دفاع کے اقدام کے طور پر ہوا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کے مفادات کے خلاف مزید کسی بھی اقدام کا سخت اور بڑے پیمانے پر جواب دیا جائے گا۔