نیویارک (پاک ترک نیوز ) نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) نے اس بات پر اظہار تشویش کیا ہے کہ روس شمالی کوریا کے میزائل اور جوہری پروگرام کے لیے مدد فراہم کر سکتا ہے۔
نیٹو اتحاد کے سربراہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 24 سالوں میں پہلی بار جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک شمالی کوریا کا دورہ کر رہے ہیں۔
پیوٹن شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ بات چیت کے لیے شمالی کوریا سرکاری دورے پر ہیں، انہوں نے تجارتی اور سکیورٹی تعلقات کو گہرا کرنے اور اس کے تلخ حریف جنوبی کوریا کے قریبی اتحادی، امریکا کے خلاف شمالی کی حمایت کرنے کا عزم کیا ہے۔
امریکا نے شمالی کوریا پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے یوکرین جنگ میں استعمال کرنے کے لیے روس کو درجنوں بیلسٹک میزائل اور بارودی مواد کے 11 ہزار کنٹینرز فراہم کیے ہیں۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس بریفنگ میں کہا کہ یوکرین میں روس کی جنگ کو چین، شمالی کوریا اور ایران کی طرف سے آگے بڑھایا جا رہا ہے، جو سب مغربی اتحاد کو ناکام دیکھنا چاہتے ہیں۔
برگ نے کہا کہ یقیناً ہم اس ممکنہ حمایت کے بارے میں بھی فکر مند ہیں جو میزائل اور جوہری پروگرام کی شکل میں روس شمالی کوریا کو فراہم کرتا ہے ، روس کی معیشت کے لیے چین کی حمایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپ میں سکیورٹی چیلنجز ایشیا سے کس طرح جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگلے ماہ واشنگٹن میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ اتحاد کی شراکت داری کو مزید تقویت ملے گی۔
یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 24 سال کے طویل عرصے بعد شمالی کوریا کے پہلے دورے پر پیانگ یانگ پہنچے ہیں ، روسی صدر کے وفد میں نئے ڈیفنس منسٹر آندرے بیلوسوف، وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف اور ڈپٹی پرائم منسٹر الیگزینڈرنوواک بھی شامل ہیں۔
سابقہ پوسٹ