سعودی عرب یوکرین بحران پر آج سے شروع ہونے والے مذاکرات کی میزبانی کرے گا

جدہ (پاک ترک نیوز)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی عالمی امن کے قیام کے لئے کاوشوں کے حصے کے طور پر یوکرین تنازع کے پر امن حل کے لئے40ملکوں کے وزرائے خارجہ اور نمائندے آج سر جوڑ کر بیٹھیں گے۔
سعودی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر اور متعدد ممالک کے نمائندے یوکرین بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے جدہ میں جمع ہو رہے ہیں۔ سعودی ولی عہد یوکرین بحران کے آغاز سے روس اور یوکرین کے قائدین سے رابطے میں ہیںاور انہوں نےدونوں ملکوں کے رہنماؤں سے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ سعودی عرب پائیدار حل تک امن مشن جاری رکھنےکے لیے تیار ہے۔سعودی عرب چاہتا ہے کہ یوکرین بحران کے اثرات کم کرنے اور اس سے پیدا ہونے والے انسانی مصائب کا بوجھ کم کرنے کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں اور اقدامات کا ساتھ دیا جائے۔
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق سعودی حکومت چاہتی ہے کہ جدہ اجلاس یوکرین بحران کے حل کی تمام طریقوں تک رسائی میں معاون بنے۔ عالمی سطح پر بات چیت، یکجہتی اور خیالات کے تبادلے کے ذریعے مکالمے کے فروغ میں حصہ ڈالے۔سیاسی اور سفارتی ذرائع استعمال کرکے یوکرین بحران کا حل نکالنے میں مدد کرے۔ تاکہ عالمی امن و سلامتی مستحکم ہو اور دنیا یوکرین بحران کے اقتصادی و سلامتی و انسانی مسائل سے محفوظ ہوسکے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سعودی عرب پانچ اور چھ اگست کو یوکرینی بحران پر مذاکرات کی میزبانی کررہاہے ۔جدہ مذاکرات قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر ہوں گے جو جون میں کوپن ہیگن میں ہونے والے سربراہی اجلاس کا تسلسل ہیں۔اجلاس میں مختلف براعظموں، گلوبل ساؤتھ کے ممالک سمیت بہت سے ملکوں کی نمائندگی ہوگی۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنے پر سعودی عرب کے شکر گزار ہیں۔
ایکس پر بیان میں انہو ں نے کہاکہ جمعرات کو جدہ سعودی عرب میں امن فارمولے کے حوالے سے قومی سلامتی کے مشیروں اور وزارت خارجہ کے نمائندوں کا اجلاس شروع ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کیونکہ فوڈ سیکیورٹی جیسے معلاملات، افریقہ، ایشیا اور دنیا کے دیگر حصوں میں لاکھوں لوگوں کی قسمت کا براہ راست انحصار اس بات پر ہے کہ دنیا امن فارمولے پرعملدرآمد میں کتنی تیزی لائے گی۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More