ریاض (پاک ترک نیوز)
سعودی عرب جلد ہی 53 ملین ڈالر کی لاگت سے بنائی جارہی یہ پر آسائش ٹرین چلانے جا رہا ہےجو مسافروں کو ملک مین موجود یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے مقامات پر لے جائے گی۔
ریل گاڑیوں کے شعبہ سے متعلق بین الاقوامی جریدےنے رپورٹ کیا ہےکہ سعودی عرب ورلڈ ایکسپو 2030 اور فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔اور تیزی سے اپنی تصویر کو ایک نئے تجارتی اور سیاحتی مرکز کے طور پر تبدیل کر رہاہے۔سعودی عرب طویل عرصے تک مغربی زائرین کےلئے بند تھا اور 2019 کے بعد سے ہی اس نے بین الاقوامی سیاحوں کا استقبال کرنا شروع کیا ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے 2030 ویژن کے تحت ٹرین کروز "صحرا کا خواب” ایک اور میگا پروجیکٹ ہے۔ جس کا مقصد ایک سال میں 70 ملین سیاحوں کا استقبال کرنا ہے۔سعودی عرب کی سرکاری ریلوے، اطالوی کمپنی آرسنل گروپ کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ کے کسی ملک میں پہلی لگژری ٹرین پر کام کر رہی ہے۔جبکہ اطلاعات کے مطابق 53 ملین ڈالر کا یہ میگا پراجیکٹ 2025 میں کام شروع کر دے گا۔
رپورٹ کے مطابق ڈریم آف دی ڈیزرٹ دارالحکومت ریاض سے قرائت تک 1,300 کلومیٹر پر محیط "لگژری ٹرین کروز” کا سفر پیش کرے گی۔82 افراد کی زیادہ سے زیادہ گنجائش والی اس ٹرین میں 40 لگژری کیبن ہوں گے اور یہ قدرتی صحراؤں اور یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کے آثار قدیمہ کے طویل حصوں سے گزرے گی۔ جھلکیوں میں صوبہ القاسم کا شہر حائل اور الجوف میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز رائل نیچرل ریزرو شامل ہیں۔ٹرین میں دیگر سہولیات کے علاوہ ایک عمدہ ڈائننگ ریستوراں اور ایک لاؤنج بار بھی شامل ہوگا۔
سابقہ پوسٹ
اگلی پوسٹ