اسلام آباد (پاک ترک نیوز) حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدتی مہنگائی گزشتہ ہفتے کے دوران مزید کم ہو کر 18.4 فیصد پر آگئی۔
سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ مئی 2022 کے بعد سے ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 20 فیصد سے کم ریکارڈ کی گئی۔یکم اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی میں کمی کی بنیادی وجہ پیاز، ڈبے والے دودھ کی قیمتیں کم بڑھنے اور آٹے، کوکنگ آئل، انڈوں اور پسی مرچ کے نرخوں میں تنزلی ہونا ہے۔
مئی 2023 کی اوائل میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیادوں پر ریکارڈ 48.35 فیصد پر پہنچ گئی تھی لیکن اگست 2023 کے آخری ہفتے تک یہ کم ہو کر 24.4 فیصد پر آگئی تھی، مزید براں نومبر کے وسط میں مہنگائی ایک بار پھر 40 فیصد سے تجاوز کر گئی، آخری بار 40 فیصد سے زائد ہفتہ وار مہنگائی جنوری 2024 میں دیکھی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، ان میں بجلی کے بلوں میں 15.4 فیصد، کیلے 4.9 فیصد ، ڈیزل 3.8 فیصد، پیٹرول 2.2 فیصد، آٹا 0.98 فیصد، چینی اور سگریٹ کی قیمتوں میں بالترتیب 0.21 فیصد شامل ہیں۔
جن مصنوعات کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا ان میں مرغی کا گوشت 5.9 فیصد، انڈے 1.6 فیصد، پکی ہوئی دال 1.05 فیصد، دال چنا 0.8 فیصد، پکا ہوا گائےکا گوشت 0.5 فیصد، باسمتی چاول0.44 فیصد ، پیاز 0.44 فیصد، لہسن 0.43 فیصد، کپڑے 0.09 فیصد اور ایل پی جی 0.06 فیصد شامل ہیں۔
سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، ان میں گیس چارجز 570 فیصد ، پیاز 86.5 فیصد، دال چنا 41.8 فیصد، ڈبے والا دودھ 32.3 فیصد، دال مونگ 30.2 فیصد، لہسن 27.9 فیصد، کپڑے 25.1 فیصد، مردانہ سینڈل 25 فیصد ، نمک 23.3 فیصد اور گوشت 23.1 فیصد شامل ہیں۔
اس کے برعکس گندم کے آٹے کی قیمت 32.3 فیصد، بجلی کی قیمتوں میں 15.5 فیصد، کوکنگ آئل 13.4 فیصد، ویجیٹیبل گھی 9.9 فیصد، انڈے 7.9 فیصد، پسی مرچ 7 فیصد، سرسوں کا تیل 6.8 فیصد اور ٹوٹا باسمتی چاول کی قیمتوں میں 5.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیر جائزہ ہفتے میں 24 اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ، 7 اشیا کی قیمتوں میں کمی جبکہ 20 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔