یہ تماشا بند کیجیے
الیاس مجید شیخ
یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں شعور کی ابتدائی منزلیں طے کر رہا تھا۔ ہمارے والد ہر حساس موقع پر ہماری رہنمائی کیا کرتے تھے۔ انھوں نے اپنے بڑے بوڑھوں سے یہی سیکھا تھا کہ خوشی غمی کے مواقع پر کبھی یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کون بڑا ہے اور کون چھوٹا۔ خوشی ہو تو لوگوں کی خوشیوں میں شامل ہوا جاتا ہے اور خدا ناخواستہ کوئی افسوس ناک واقع ہو جائے تو متعلقہ خاندان کے غم میں شریک ہوا جاتا ہے۔
ایک بار والد صاحب کے قدرے دور پار کے رشتے دار کا…