ترکیہ میں 2016کی ناکام بغاوت کے تحقیقاتی کمیشن نے حتمی رپورٹ جاری کر دی

انقرہ(پاک ترک نیوز)
ترکیہ کے ہنگامی حالت سے متعلق کمیشن نے 2016 کی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد اختیار کیے گئے اقدامات سے متعلق تمام درخواستوں کو ختم کر دیا ہے۔ انکوائری کمیشن نےاپنا کام دسمبر 2017 میں شروع کیا اور 12 جنوری2023 تک 127,292 درخواستیں مکمل کی ہیں۔
جمعرات کے روز جاری ہونے والی سالانہ پارلیمانی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ان اقدامات میں سرکاری اہلکاروں کی برطرفی، اسکالرشپ کی منسوخی، ریٹائرڈ اہلکاروں کی صفوں کی منسوخی اور کچھ اداروں کی بندش شامل ہے۔ کمیشن نے تقریباً 132,000 اقدامات درج کیے، جن میں فتح اللہ گولن کی دہشت گرد تنظیم (فیٹو) سے روابط پر عوامی خدمات سے 125,678 برطرفیاں بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کمیشن کی جانب سے منظور شدہ درخواستوں کی تعداد 17,960 رہی جب کہ 109,332 مسترد کی گئیں۔ قبول کی جانے والی کل درخواستوں میں سے 72 ناکام بغاوت کی کوشش کے بعد بند ہونے والے اداروں کو دوبارہ کھولنے کے لیے تھیں۔ جن میں انجمنیں، فاؤنڈیشنز، اخبارات، اسکول اور ٹی وی چینلز شامل ہیں۔
کمیشن نے کہا ہےکہ درخواستوں کی جانچ پڑتال کرنے، الیکٹرانک طور پر وصول کرنے، آرکائیو کرنے کے لیے ڈیٹا پروسیسنگ انفراسٹرکچر قائم کیا گیا تھا۔ اداروں سے منتقل کی گئی اہلکاروں کی فائلوں، عدالتی فائلوں، اور ماضی کی درخواستوں سمیت کل 497,698 فائلوں کی درجہ بندی، رجسٹرڈ، اور آرکائیو کیا گیاہے۔
بغاوت کی کوشش کے بعد سے، ترکیہ کے ادارے، بشمول فوج فیٹوکے عناصر کو ڈھونڈنے اور نکالنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ جو اس سازش کے پیچھے تھی۔
25 جولائی 2016 کے بعد دو سالہ ہنگامی حالت کا اعلان کیا گیا تھا۔جسے 20 جولائی 2018 کو اٹھا لیا گیا تھا۔بغاوت کی کوشش میں کل 251 افراد شہید اور 2200 کے قریب زخمی ہوئے۔
انقرہ یہ الزام بھی لگاتا ہے کہ FETO ترکیہ کے اداروں بالخصوص فوج، پولیس اور عدلیہ میں دراندازی کے ذریعے ریاست کا تختہ الٹنے کی طویل عرصے سے جاری مہم کے پیچھے ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More