لاہور(پاک ترک نیوز) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکی جنگ کے اثرات اب تک پاکستان میں موجود ہیں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی جنگ میں شامل ہونے سے نقصان زیادہ، معاوضہ معمولی ملا، اگر نیوٹرل رہتے تو حالات بہت بہتر ہوتے۔دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ تشویشناک ہے، اس سے بروقت نہ نمٹا گیا تو اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے، اگر یہ جنگ چل پڑی تو سب سے زیادہ نقصان خیبر پختونخوا کا ہوگا، ہمیں عقل سے چلنا پڑے گا، وفاقی گورنمنٹ کو بیٹھ کر اس معاملے پر مسلسل میٹنگ کرنی چاہئیں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وزرا غیر ذمہ دارانہ بیان دے رہے ہیں، پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے ہم نے ٹی ٹی پی سے بات کی، یہ لوگوں کو گمراہ نہ کریں، خیبر پختونخوا کے لوگوں نے دہشتگردی سے بہت نقصان اٹھایا، بارڈرز کا کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس ہے، انہوں نے بڑھتی دہشتگردی پر توجہ نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور آصف زرداری جب ملک کے سربراہ تھے تو 400 ڈرون اٹیک کیے گئے، ہمارے کرائم منسٹر ساری دنیا کو خوش آمد کرتے پھرتے ہیں، پاکستان کا وزیر خارجہ ساری دنیا کے چکر لگا رہا ہے، اس کو افغانستان جانا چاہیے تھا، اگر دہشتگردی کی جنگ شروع ہوگئی تو یہ رکے گی نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مزید کہا کہ مجھے برا بھلا کہا گیا ،طالبان خان کہا گیا، پاکستان کا سب سے زیادہ نقصان خود کش حملوں نے کیا، قبائلی علاقے کے لوگوں نے جہاد میں شرکت کی، قائداعظم نے 1948میں پاکستانی فوج قبائلی علاقے سے واپس بلوالی تھی، میں کہتا تھا ہمیں امریکا کی جنگ میں نیوٹرل رہنا چاہیے، ہم نے امریکا کی جنگ میں 20سال تک شرکت کی۔
اپنے ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق جے آئی ٹی ممبران پر میرے خلاف قاتلانہ حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے نتائج سے خود کو دور کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، یہ میرے اس یقین کی مزید تصدیق کرتا ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملے کے پیچھے طاقتور حلقوں کا ہاتھ تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں زراعت میں کسانوں کے اچھے حالات تھے، انہوں نے معیشت پر توجہ نہیں دی، ساری دنیا میں بھیک مانگتے پھر رہے ہیں، ہمیں بیرونی سازش کے ذریعے گرایا گیا، جب آپ گندا پانی کھڑا رہنے کی اجازت دیتے ہیں تو اس میں مچھر آجاتے ہیں۔