اسلام آباد(پاک ترک نیوز)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے پاکستان کو آئندہ سال اپنی براہ راست ٹیکس وصولیوں میں 500ارب روپے تک کا اضافہ کرنے کے لئے تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کا بوجھ دوگنا کرنے کی تجویز دی ہے۔جس کے قبول کیے جانے کی صورت میں درمیانی اور اعلیٰ متوسط آ مدنی والے گروپ بری طرح متاثر ہوں گے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے تمام امتیازات کو ختم کرتے ہوئے براہ راست ٹیکس میں اضافہ کرنے، سلیبس کی تعداد سات سے کم کرکے چار کرنے اور پنشنرز کو نجی آجروں کی شراکت پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی سفارش کی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بھجوائے گئے دستاویزات میںآئی ایم ایف نے تخمینہ لگایا ہے کہ اگر پرسنل انکم ٹیکس (پی آئی ٹی) سے متعلق سفارشات کو مکمل طور پر لاگو کیا گیا تو اس سے جی ڈی پی کا 0.5 فیصد اضافی ریونیو حاصل ہو سکتا ہے جو کہ سالانہ بنیادوں پر 500 ارب روپے کے برابر ہے۔
رواں مالی سال میں ایف بی آر نے پہلے آٹھ ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران تنخواہ دار طبقے سے اب تک 215 ارب روپے اکٹھے کیے ہیں۔توقع ہے کہ ایف بی آر تنخواہ دار طبقے سے سال بھر میں تقریباً 300 ارب روپے حاصل کر سکتا ہے۔ پی آئی ٹی پر آئی ایم ایف کی سفارش سے تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار دونوں طبقوں سے 500 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہو سکتا ہے۔
ٹیکس ماہرین کا خیال ہے کہ اگر سلیب کی تعداد میں کمی کی گئی تو اس سے پی آئی ٹی کی ترقی میں کمی آئے گی کیونکہ ایف بی آر کو 20 لاکھ روپے سے زائد آمدنی پر ٹیکس کی شرحوں میں اضافہ کرنا پڑے گا جبکہ موجودہ سلیب میں زیادہ سے زیادہ شرحیں 60 لاکھ روپے سے زائد آمدنی پر لاگو کی جا رہی ہیں۔
آئی ایم ایف نے زیادہ شرحوں کے سلیب کے لیے آمدنی کی حد کم کرنے کی سفارش کی ہے۔ ایف بی آر سے کہا گیا ہے کہ وہ انکم ٹیکس آرڈیننس (آئی ٹی او) کے دوسرے شیڈول اور باب III پر نظرثانی کرے تاکہ مخصوص شعبوں میں ملازمین کے ساتھ ترجیحی سلوک کو ختم کیا جا سکے۔ حصص میں سرمایہ کاری کے لیے ٹیکس کریڈٹ، رہن کی ادائیگیوں کے لیے کٹوتی، کل وقتی اساتذہ اور محققین کے لیے ٹیکس کٹوتیکا اہتمام کیا جائے ۔جبکہ صفر کی شرح کی حد کو اسی سطح پر برقرار رکھیں اگر اسے کم کرنا ممکن نہ ہو۔